Maktaba Wahhabi

388 - 559
متبادل قربانی کرنے کی طاقت رکھتا ہے، تو اسے مر جانے والے جانور کے بدلے دوسرا جانور ذبح کرنا ہوگا۔ اسی طرح اگر اس کا جانور قربانی کے دن سے پہلے گم ہو جائے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مسئلہ بیان فرمایا کہ ’’کوئی شخص نماز عید پڑھنے سے پہلے قربانی ذبح نہ کرے۔‘‘ یہ سن کر سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اپنی قربانی جلدی قبل از وقت ذبح کر دی ہے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور محلے دار پڑوسیوں کو جلدی گوشت کھلاؤں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجھے اور قربانی ذبح کرنا ہو گی۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص نے قربانی کا التزام کیا ہو اور اگر وہ قربانی اس سے ضائع ہو جائے بایں طور کہ نماز عید سے پہلے ذبح کر دے یا قربانی کا جانور مر جائے یا گم ہو جائے تو اسے اس کے بدلے دوسری قربانی کرنا ہو گی، بشرطیکہ وہ مالی طور پر اس کی استطاعت رکھتا ہو۔ اگر وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا تو اسے دوسری قربانی کرنا ضروری نہیں۔ کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا﴾[2] ’’اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾[3] ’’اللہ سے ڈرو جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔‘‘ ینز حضرت تمیم بن حریص رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے منیٰ میں قربانی کا جانور خریدا تو وہ کہیں گم ہو گیا، میں نے اس کے متعلق سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ’’تجھے اس کا کوئی نقصان نہیں۔‘‘[4] اسی طرح سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’اگر کسی نے قربانی کے لیے اونٹ خریدا پھر وہ گم ہو گیا یا مر گیا تو اگر وہ نذر کا تھا تو اس کے بدلے دوسرا جانور ذبح کرے، اگر وہ نذر کا نہیں تھا تو اسے اختیار ہے اگر چاہے تو بدل دے اور اگر چاہے تو رہنے دے۔‘‘[5] ان حضرات کے فتاویٰ کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا، اگر صاحب ثروت ہے تو اسے متبادل قربانی کرنا ہو گی جیسا کہ پہلی حدیث میں مذکور ہے۔ صورت مسؤلہ میں سائل نے وضاحت کی ہے کہ اس کی مالی حالت کمزور ہے، اس لیے اسے دوسرا جانور ذبح کرنے کی
Flag Counter