Maktaba Wahhabi

519 - 559
درست ہے، وضاحت کریں؟ جواب: ہمارے نزدیک خواب سے مراد ایسا علم ہے جو اکثر اوقات کسی مثال کے ذریعے نیند کی حالت میں حاصل ہوتا ہے۔ جو کچھ انسان خواب میں دیکھتا ہے وہ درحقیقت مثال ہوتی ہے، اس مثال کے ذریعے انسان کو سمجھانا یا پیش آمدہ آزمائش پر اسے خبردار کرنا ہوتا ہے۔ سوال میں جو خواب کی حقیقت بیان کی گئی ہے وہ علی الاطلاق صحیح نہیں کیوں کہ بعض دفعہ انسان دن میں سو جاتا ہے پھر خواب میں کسی سے بات چیت کرتا ہے۔ بعض دفعہ مار پیٹ کی نوبت بھی آتی ہے اور اس کی چیخ و پکار بھی سنائی دیتی ہے، جبکہ جس کے ہاتھوں اس کی پٹائی ہوتی ہے وہ اس وقت سویا ہوا نہیں ہوتا کہ اس کی روح نکل کر اس کی روح سے محو گفتگو ہو یا اس کی مار کٹائی میں مصروف ہو۔ اس لیے علی الاطلاق یہ کہنا مشکل ہے کہ خواب دیکھنے والے کی روح نکل کر دوسرے انسان کی روح سے مل جاتی ہے، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ خواب میں نظر آنے والا انسان محض عکس اور مثال ہوتا ہے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بعض اوقات انسان ایک خواب دیکھتا ہے تو بیداری کے عالم میں اس کی حقیقت ہو بہو دیکھ لیتا ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور نبوت کے خوابوں کو بیان کرتی ہیں: ’’آپ جو کچھ خواب میں دیکھتے وہ سپیدہ سحر کی طرح نمودار ہو جاتا۔‘‘ [1] قریب قیامت کے وقت اہل ایمان کے خوابوں کی یہی حقیقت بیان کی گئی ہے کہ ان کا خواب ویسے ہی ظاہر ہو گا جیسا کہ نیند میں دیکھا گیا تھا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’آخری زمانہ میں مومن کے خواب جھوٹے نہیں ہوں گے۔‘‘[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب زمانہ قریب ہو جائے تو مومن کاخواب جھوٹا نہیں ہو گا اور تم میں سے خواب کے اعتبار سے سچا وہ شخص ہو گا جو گفتگو اور بات کرنے میں سب سے سچا ہو گا۔‘‘[3] اس حدیث کے پیش نظر ہمیں قولی اور عملی طور پر سچائی کو اختیار کرنا چاہیے تاکہ ہمارے خواب بھی سچائی پر مبنی ہوں اور خیالات کی پراگندگی سے محفوظ رہیں۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter