Maktaba Wahhabi

52 - 559
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب تعریف اس اللہ عزوجل کے لیے ہے جس نے اس معاملہ کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برے خیالات آنے کو خالص ایمان کی علامت اس لیے قرار دیا ہے کہ چور، ڈاکو ہمیشہ اس گھر میں آتے ہیں جہاں انہیں کوئی خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے۔ جن لوگوں کے گھر میں کچھ نہ ہو وہاں چور وغیرہ نہیں آتے۔ اس سلسلہ میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بہت خوب صورت بات لکھی ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’ایسے خیالات طالب علم اور عبادت گزار لوگوں کو پیش آتے ہیں، ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کو ان سے واسطہ نہیں پڑتا کیوں کر دوسرے لوگ تو اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کے بنائے ہوئے راستے پر چلتے ہی نہیں بلکہ وہ اپنے رب سے غافل اور اپنی خواہشات کے پجاری ہیں، شیطان کا یہی مقصد ہے اس لیے انہیں مزید گمراہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اس کے برعکس جو لوگ علم کے حصول اور عبادت میں لگے ہیں شیطان ان کا دشمن ہے، وہ انہیں وساوس اور برے خیالات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دور لے جانا چاہتا ہے۔‘‘[2] ایسے خیالات کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وساوس سے درگزر فرمایا ہے، جب تک وہ ان کے مطابق عمل نہ کریں یا ان کے مطابق بات نہ کریں۔‘‘[3] حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی ایک کے پاس آکر شیطان کہتا ہے کہ مخلوق کو اس طرح کس نے پیدا کیا ہے؟‘‘ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا ہے؟ حتیٰ کہ وہ کہتا ہے تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ہے؟ جب معاملہ یہاں تک پہنچ جائے تو انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگے اور آگے بڑھنے سے رک جائے۔‘‘[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے خیالات کے لیے بہت مفید علاج تجویز کیا ہے کہ انسان ’’اعوذ باللہ‘‘ پڑھے اور ایسے خیالات کو دل سے جھٹک دے پھر اللہ کی عبادت میں لگ جائے، تو اللہ کے فضل و کرم سے ایسے وساوس ختم ہو جائیں گے۔ مذکورہ احادیث کی روشنی میں سائل کو درج ذیل کاموں کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ اسے برے خیالات اور شیطانی وساوس سے نجات مل جائے۔ ٭ جب اس قسم کے خیالات آئیں تو ’’اعوذ باللّٰه ‘‘ پڑھے اور خیالات کو ترک کر دے۔ ٭ اللہ کا ذکر شروع کر دے اور ایسے وساوس کو دل سے جھٹک دے۔
Flag Counter