Maktaba Wahhabi

545 - 559
اندھی تقلید اور بدعات و رسومات نے حق سے گریز کا جو راستہ کھولا تو اس سے اختلافات کا دائرہ پھیلتا ہی چلا گیا حتی کہ اب اتحاد امت ایک ناممکن چیز بن کر رہ گیا ہے۔ پھر اس اختلاف کو برقرار رکھنے کے لیے احادیث کا سہارا لیا گیا جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد ہی اختلافات کو ختم کرنا بیان کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرِيْنَ وَ مُنْذِرِيْنَ١ وَ اَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيْمَا اخْتَلَفُوْا فِيْهِ ﴾[1] ’’لوگ ایک ہی گروہ تھے، اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر مبعوث کیا اور ان کے ساتھ ہی سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہو جائے۔‘‘ مذہبی اختلافات کو برقرار رکھنے کے لیے جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے ا س کے متعلق محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ بے بنیاد اور باطل ہے۔ علامہ سبکی اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ میں اس حدیث کی سند پر مطلع نہیں ہو سکا، اس کی سند صحیح تو کجا ضعیف یا موضوع سند بھی دستیاب نہیں ہو سکی۔‘‘[2] یہ حدیث بے اصل ہونے کے باوجود قرآن کے بھی خلاف ہے کیوں کہ قرآن میں اتحاد و اتفاق کی ترغیب دی گئی ہے اور اختلافات سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِيَعًا١ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ﴾[3] ’’ان لوگوں سے نہ ہو جاؤ، جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی کئی گروہوں میں بٹ گئے، ہر گروہ اس چیز پر مگن ہے جو اس کے پاس ہے۔‘‘ آج ملت اسلامیہ کا بھی یہی حال ہے کہ وہ مختلف مذہبی گروہوں میں بٹی ہوئی ہے، اس کا ہر فرقہ اسی زعم میں مبتلا ہے کہ وہ حق پر ہے حالانکہ حق پر صرف ایک گروہ ہے جس کی پہچان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بایں الفاظ کی ہے: ’’وہ میرے اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے پر چلنے والا ہوگا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِيْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْا١ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ﴾[4] ’’آپس میں اختلافات نہ کرو، ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا بھی اکھڑ جائے گی، صبر کا دامن تھامے رکھو، یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
Flag Counter