Maktaba Wahhabi

557 - 559
’’یوسف علیہ السلام کی محبت اس کی دل کی گہرائی میں اتر چکی ہے۔‘‘ جس روایت کا سوال میں ذکر ہوا ہے وہ خود ساختہ اور موضوع ہے، اس کے متعلق دو روایات ہیں، دونوں ہی بناوٹی ہیں۔محدثین کرام نے اس کے متعلق تصریح کی ہے، دونوں روایات کے الفاظ حسب ذیل ہیں: ۱۔ ’’جس نے عشق کیا لیکن خود کو پاک دامن رکھا،پھر مر گیا تو وہ شہید ہے۔‘‘ ۲۔ ’’جس نے عشق کیا اور اسے چھپائے رکھا، مگر وہ پاک دامن رہا اور صبر کیا تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔‘‘ یہ دونوں روایات تاریخ بغداد میں ہیں، خطیب بغدادی کی ذکر کردہ ہیں۔[1] ملا علی قاری نے ان کے خود ساختہ ہونے کی صراحت کی ہے۔[2] جرح اور تعدیل کے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اس کے راوی سوید بن سعید کے متعلق فرماتے ہیں: ’’اگر میرے پاس گھوڑا اور نیزہ ہوتا تو میں اس کے خلاف جہاد کرتا۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ کے ہاں شہادت کی دو اقسام ہیں: ایک شہادت خاص وہ جو میدان کارزار میں اللہ کے راستہ میں جان دینے سے حاصل ہوتی ہے۔ دوسری شہادت عام ہے جس کی سات انواع حدیث میں بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ ذکر کیا ہے: ((باب الشہادۃ سبع سوی القتل)) ’’اللہ کی راہ میں قتل کے علاوہ بھی سات انواع کی شہادت ہے۔‘‘[4] پھر آپ نے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’شہید پانچ قسم کے ہیں: طاعو ن میں مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، غرق ہو کر مرنے والا، دیوار کے نیچے دب کر مرنے والا اور پانچواں جو اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے۔‘‘[5] امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں دوسری روایات کی طرف اشارہ کیا ہے، جن میں قتل فی سبیل اللہ کے علاوہ دیگر شہادات کوبیان کیا گیا ہے، وہ حسب ذیل ہیں: ’’جل کر مرنے والا، نمونیہ کی بیماری میں مرنے والا، حالت حمل میں مرنے والی عورت۔‘‘[6] مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت اس سمندر کی طرح ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔ چنانچہ مندرجہ بالا کیفیات سے مرنے والا شہادت کی موت حاصل کر لیتا ہے بشرطیکہ وہ اس کیفیت پر راضی ہو اور کوئی
Flag Counter