Maktaba Wahhabi

72 - 559
قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: بلوغت کے بعد ہر عورت ایام سے دوچار ہوتی ہے، یہودی ایسی حالت میں عورت کو بالکل نجس خیال کرتے تھے اور اس کے ساتھ کھانا پینا اور رہنا سہنا جائز نہیں سمجھتے تھے، اس سلسلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو درج ذیل آیت نازل ہوئی: ﴿وَ يَسئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ قُلْ هُوَ اَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِي الْمَحِيْضِ ﴾[1] ’’آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرمائیں کہ یہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جماع کے علاوہ سب کچھ جائز ہے۔‘‘[2] بدقسمتی سے جہالت کی بناء پر ایام میں مبتلا عورت کے متعلق بہت سے مسائل مشہور ہیں، مثلاً: ۱: ان دنوں عورت بچے کو دودھ نہ پلائے۔ ۲: کھانا وغیرہ تیار نہ کرے۔ ۳: میت کو غسل نہ دے وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂمبارک اس کے برعکس ہے۔ مثلاً ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے جبکہ آپ رضی اللہ عنہا اس وقت مخصوص ایام میں ہوتی تھی۔[3] ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اسی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چٹائی دینے سے کچھ ہچکچاہٹ ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘[4] ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اسی حالت میں پانی پیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہی پانی نوش فرماتے اور اپنا منہ وہاں لگاتے جہاں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لگایا ہوتا، اسی طرح ہڈی والی بوٹی کھاتے وقت کرتے۔[5] ان دنوں عورت کو صرف مسجد میں جانے کی ممانعت ہے اور نماز و روزہ بھی نہیں ادا کر سکتی، نیز اس حالت میں تعلقات زن و شوئی پر بھی پابندی ہے۔ باقی ذکر استغفار پر کوئی پابندی نہیں بلکہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے جب مسئلہ بیان کیا کہ حیض والی عورتیں عیدگاہ جائیں، مجالس خیر اور مسلمانوں کی دعائِ خیر میں شریک ہوں تو حفصہ بنت سیرین نے عرض کیا کہ حائضہ عورت بھی ایسی مجالس میں شریک ہو سکتی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ’’کیا حائضہ عورت عرفات میں اور دیگر مقامات میں نہیں جاتی۔‘‘[6]
Flag Counter