Maktaba Wahhabi

27 - 154
مولانا اس بات کو فراموش کر رہے ہیں کہ اتنی طاقت رکھنے والے جن و شیاطین کو اﷲپاک نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے قبضے میں دے رکھا تھا۔ جبکہ دیکھا جائے تو ان واقعات کا اس مسئلے سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا اور پھر کہاں وہ ہستیاں اور کہاں اِن کے بزرگ! کیا ان بزرگوں کے اسطرح کے فضائل ثابت کرکے ہم انبیاء علیہم السلام کے درجات کو کم کرنے یا ا نکی توہین کرنے کے مرتکب نہیں ہوئے ؟ ذرا سوچا جائے کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے کہ جن کی دلی تمنا پر اﷲ تعالیٰ نے قرآن کی کئی آیات نازل فرمادی تھیں۔ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں بھی تمام خواتین پر بلند مقام عطا کیا گیا ہے ، اور حضرت یعقوب علیہ السلام کو اگرچہ حضرت یو سف علیہ السلام والے معجزات نہیں ملے تھے لیکن کم ازکم نبوت تو ملی تھی، وہ پیغمبر تو تھے ، اسی طرح اگرحضرت سلیمان علیہ السلام کو جن کی طرح کا علم و طاقت نہ بھی ملی تھی (حالانکہ اس بات کا ذکر کہیں بھی نہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس یہ علم نہ تھا بلکہ ہو سکتا ہے کہ محفل میں سب کو یہ بات دکھانا امتحاناً مطلوب رہا ہو ۔واﷲاعلم) لیکن ان کے پاس پیغمبری تو تھی، ہوائوں پر بس تو تھا، درندوں اور دوسرے جانوروں کی زبان تو وہ سمجھ سکتے تھے ، جنّات وغیرہ پر قبضہ توتھا۔ انظر شاہ قاسمی کا دعوی ٰ کہ دنیا بھر میں قرآن اور حدیث کی کتابوں کے بعد اگر کسی کتاب کو مقبولیت ملی ہے تو وہ تبلیغی نصاب ہے ۔ یہ انکی غلط فہمی ہے ، بہت ساری کتابیں ہیں اوران میں سے ہی قریب زمانہ میں چھپی ہوئی سلمان رشدی کی کتاب Stnic Verses ہے ۔ انکا کہنا ہے کہ تبلیغی نصاب 100 سے بھی زیادہ زبانوں میں چھپ چکی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ نصاب کے نسخے جن ا شکال میں بھی ہندوستان میں پائے جاتے ہیں وہ عربی (یعنی قرآن کی) زبان میں آج تک نہیں چھپے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے انکا اصلی چہرہ عربوں کے سامنے آجائیگا۔لہٰذا عربوں کو انہوں نے ریاض الصالحین دے رکھی ہے ۔ تبلیغی جماعت دین کو پیش کرنے میں فریب دہی سے کام لے رہی ہے جسے انظر شاہ فخر سے بیان کر رہے ہیں ۔
Flag Counter