Maktaba Wahhabi

60 - 154
ہے اس مسئلہ میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔ فقیر و مشایخِ فقیر اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے سب کا اعتقاد یہی ہے ۔ مولوی محمد قاسم صاحب ، مولوی محمد یعقوب صاحب اور مولوی احمد حسن صاحب وغیر ہم فقیر کے عزیز ہیں اور فقیر سے تعلق رکھتے ہیں ۔ کبھی خلاف اعتقادات مشرب مشاے خ طریق خو د مسلک اختیار نہ کریں گے ۔ ( شما ئم امدادیہ حصہ اوّل ص۳۲) شاید کوئی یہ سوچے کہ مرید اس مسئلہ کو ملحدیت اور زندیقیت کہہ رہے ہیں اور پیر اس کو اسلام کہہ رہے ہیں یہ تو پیر و مرید کا واضح تضاد ہے ۔ حالانکہ یہ بات نہیں حاجی صا حب اس کی تشریح یوں کرتے ہیں ۔جاننا چاہیے کہ عبد و رب میں عینیت حقیقی لغوی کا جو اعتقاد رکھے اور غیریت کا بجمیع وجوہ انکار کرے ملحد و زندیق ہے ۔ ( شمایئم امدادیہ ۳/۹۷) عینیت حقیقی لغوی کفر ہے اور عینیت حقیقی اصطلاحی اسلام ہے ۔ ویسے اگرکسی اور جگہ آپ کو پیر امداد اللہ صاحب اور علمائے دیوبند میں اختلاب نظر آئے تو آپ ان کے اقوال میں تطبیق دے دیں ۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ حاجی امداد اللہ صاحب کا یہ بیان کہ مسئلہ وحدت الوجود میں یہ مریدان میرے ہم خیال ہیں ، بالکل درست ہے اور مریدان نے تقیہ کیا ہے جس کی تلقین خاص کر اس مسئلہ وحدت الوجود میں خود حاجی امداد اللہ صاحب کی ہے ۔ فرماتے ہیں : ’’یہ مسئلہ َ وحدت الوجود ایسا نہیں ہے بلکہ اس میں تصدیق قلبی و تیقن وزبان روکے رکھنا واجب ہے ۔‘‘ (شمائم امدادیہ حصہ سوم ص۹۷) سوچیے اگر یہ اسلام ہے تو اس کی تبلیغ (بَلِّغُوْ اعَنِّیْ وَلَوْ آیَۃ… الحدیث) تو ہم پر فرض ہے کیونکہ کسی کو چاہے ایک مسئلہ ہی آتا ہو، اس کو پہنچانا تبلیغ کرنا اس پر فرض ہے نہ کہ زبان کو روکے رکھنا واجب ہے ۔ کیا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نہیں ہے ؟ ((مَامِنْ رَجُلٍ یَحْفَطُ عِلْمًا فَکْتَمَہٗ اِلَّا اُتِیَ بِہٖ یَوْمَ الْقَیٰمَۃِ مُلْجَمًا بِلِجَامٍ مِنْ نَّارٍ )) (ابن ماجہ۔صحیح الجامع الصغیر:۵۷۱۳)
Flag Counter