Maktaba Wahhabi

112 - 382
بذریعہ عدالت فسخ نکاح کے بعد نکاح ثانی کا حکم؟ سوال : ہندہ نے عدالت کے ذریعہ اپنا نکاح فسخ کرایا۔ کیا وہ اب دوسری جگہ نکاح ثانی کر سکتی ہے یا نہیں؟ (مولوی بشیر احمد خطیب جامع مسجد یاروخیل میانوالی شہر) ( ۲۹اپریل۱۹۹۴ء) جواب :جب فسخِ نکاح بحکم جج ہو چکا ہے تو دوسری جگہ عقد ثانی کرنے میں کوئی کلام ہی نہیں ہے۔ بلا تردّد جائز ہے۔عورت جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے۔ تاہم فیصلہ عدالت کے بعد استبراء رحم(ایک حیض انتظار) ضروری امر ہے تاکہ حمل کا شک و شبہ رفع ہو سکے بصورتِ دیگر وضع حمل کا انتظار کرنا ہو گا۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ ﴾ (الطلاق : ۴) ’’اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل(یعنی بچہ جننے) تک ہے۔‘‘ کیا آدمی اپنے بیٹے کا اپنی ربیبہ سے نکاح کر سکتا ہے ؟ سوال : ایک آدمی نے ایک عورت سے نکاح کیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا پھر وہ فوت ہو گئی تو اس نے دوسری عورت سے نکاح کرلیا جس کی پہلے خاوند سے ایک بچی ہے جو اس کے ساتھ آئی۔ اب پہلی عورت کے بیٹے کا دوسری عورت کے ساتھ آنے والی لڑکی سے نکاح ہو سکتا ہے ؟ (عبدالستار ۔گوجراں والا) (۳۰ اگست ۲۰۰۲ء) جواب : مذکورہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان چونکہ حرمت ِ نکاح کا کوئی تعلق یا سبب موجود نہیں اس بناء پر ان دونوں کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے۔ سوتیلی ماں کی چھوٹی بہن سے نکاح کرنا؟ سوال :ایک شخص اپنی پہلی بیوی کی اولاد کا نکاح دوسری اور موجودہ بیوی کی چھوٹی بہن سے کر سکتا ہے جب کہ پہلی بیوی وفات پا چکی ہے اور دوسری بیوی جو کہ پہلے بچوں کی سوتیلی ماں بھی ہے موجود ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔(سائل خواجہ محمد یوسف کوٹ لکھپت لاہور) جواب :مرقومہ رشتہ چونکہ شریعت میں منصوص محرمات میں سے نہیں اس لیے مذکورہ صورت میں ازدواجی تعلق قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جائز ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ (النساء:۲۴) سوتیلی دادی کی دوسری جگہ نکاح ہونے پر پیدا ہونے والی لڑکی سے نکاح: سوال : ایک آدمی کی سوتیلی دادی (یعنی دادی کی سوکن) نے دادا کی وفات کے بعد دوسرے خاوند سے نکاح کیا۔
Flag Counter