Maktaba Wahhabi

237 - 382
استطاعت ہونے کے باوجود حق مہر معجل ادا نہ کرنا: سوال : ایک عورت کا اپنے خاوند سے مطالبہ ہے کہ میرا حق مہر معجل دیا جائے اور خاوند دینے کی طاقت بھی رکھتا ہے اور بظاہر وہ کہتا ہے کہ مجھے دینے کی توفیق و طاقت نہیں۔ اسے نان و نفقہ بھی نہیں دیتا اور مہر معجل بھی نہیں دیتا۔ ایک بچی بھی ہے اور شادی کو تقریباً چھ سال گزر گئے ۔ شریعت کا ایسے خاوند کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (احسان اللہ فاروقی رابعہ کلیہ) (۸ مئی ۱۹۹۸ء) جواب : بایں صورت عورت کو چاہیے کہ بذریعہ عدالت یا ثالثی عدالت وغیرہ اپنے جملہ حقوق اور واجبات کو حاصل کرنے کی سعی کرے۔ نیز شوہر کی زوجیت سے عدمِ اطمینان کی صورت میں علیحدگی کا مطالبہ بھی کر سکتی ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿وَ لَا تُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ ﴾ (البقرۃ :۲۳۱) ’’یعنی عورتوں کو دکھ دینے کے لیے نہ روک رکھو۔ اور جو ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا ۔‘‘ اور دوسری آیت کریمہ میں ہے: ﴿فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ ﴾ (البقرۃ:۲۱۹) ’’یعنی ( بیوی کو) اچھے طریقے سے رکھنا یا احسان کے ساتھ چھوڑنا ہے۔‘‘ حق مہر کی شرعی مقدار کتنی ہونی چاہیے؟ سوال : حق مہر کتنا مقرر ہے؟ ( محمد نعیم شہزاد واپڈا بوائز سکول) (۹ جولائی ۱۹۹۳ء) جواب : شریعت میں مہر کی کوئی حد بندی نہیں حسب توفیق مقرر کرلیا جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (( بَابُ قَوْلِ اللّٰهِ تَعَالَی ﴿ وَآتُوا النِّسَاء َ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً﴾ وَکَثْرَۃِ المَہْرِ، وَأَدْنَی مَا یَجُوزُ مِنَ الصَّدَاقِ وَقَوْلِہِ تَعَالَی: ﴿وَآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا فَلاَ تَأْخُذُوا مِنْہُ شَیْئًا﴾ (النساء :۲۰) وَقَوْلِہِ جَلَّ ذِکْرُہُ : ﴿أَوْ تَفْرِضُوا لَہُنَّ فَرِیضَۃً﴾ (البقرۃ:۲۳۶) وَ قَالَ سَہْلٌ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ۔)) ’’ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔ زیادہ اور کم از کم مہر جو جائز ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ نیز فرمایا: یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دیدو اور سہل نے کہا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اگرچہ( مہر میں) لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔‘‘
Flag Counter