Maktaba Wahhabi

383 - 382
(( وَالْحَدِیثُ سَکَتَ عَنْہُ الْمُنْذِرِیُّ۔)) ’’ یعنی اس حدیث پر حافظ منذری نے سکوت اختیار کیا ہے۔‘‘ یاد رہے محدثین کے ہاں حافظ منذری کے سکوت کو درجہ قبولیت حاصل ہے لہٰذا روایت قابلِ حجت ٹھہری۔ امیر المومنین فی الحدیث اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَإِنْ ذَہَبَ ذَاہِبٌ إِلَی ہَذَا فَہُوَ مَذْہَبٌ قَوِیٌّ۔))[1] ’’اگر کوئی اس مذہب یعنی ایک حیض کے مسلک کو اختیار کرتا ہے تو وہ مضبوط ترین مذہب ہے۔‘‘ لثبوت احادیث الباب کیونکہ اس باب میں احادیث پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہیں۔[2] مزیدسنیے علامہ نواب صدیق حسن خان فرماتے ہیں: (( وَالرَّاجِحُ أَنَّہَا تَعْتَدُّ بِحِیْضَۃٍ لَمَّا أَخْرَجَہُ أَبُوْ دَاؤُدَ وَالتِّرْمَذِیُّ، وَ حَسَّنَہٗ ، وَالنَّسَائِیُّ وَالْحَاکِمُ، وَصَحَّحَہٗ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہَ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمَْ أَمَرَ اِمْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ أَنْ تَعْتَدَّ بِحِیْضَۃٍ ۔ وَ فِی الْبَابِ أَحَادِیث ۔ وَ لَمْ یَرْوِ مَا یُعَارِضُ ھٰذَا مِنَ الْمَرْفُوْعِ ۔)) [3] ’’یعنی ، ابوداؤد، ترمذی،نسائی اور حاکم کی روایات کی بنا پر راجح بات یہ ہے کہ مختلعہ ایک حیض گزارے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس کی بیوی کو ایک حیض گزارنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ اور اس باب میں بہت ساری احادیث ہیں مرفوع کوئی ایک بھی روایت ایسی نہیں جو اس کے معارض ہو۔‘‘ اس ساری بحث اور دلائل و براہین کی روشنی میں یہ حقیقت منکشف ہو جاتی ہے کہ راجح مسلک کے مطابق بلا تردد مختلعہ کی عدت صرف ایک حیض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو نیل الاوطار ،جزء ۶،ص:۲۶۱ تا ۲۶۶) کیا خلع کی عدت کے دوران نکاح قائم رہتا ہے اور کیا عورت رجوع کا حق رکھتی ہے؟ سوال : اگر خلع کی عدت کے دوران نکاح قائم رہتا ہے تو کیا عورت کو شوہر کی رضامندی سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہو گا؟ اور عدت ختم ہو جانے کے بعد اگر عورت چاہے تو کیا اسی شخص سے نکاح کر سکتی ہے؟ جواب :خلع کی عدت کے دوران رجوع نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ علیحدگی مال کے عوض میں ہے۔ البتہ دوبارہ نکاح کا جواز
Flag Counter