Maktaba Wahhabi

369 - 382
دینا ہوگا پھر وہ طلاق دے گا جب وہ طلاق ہو گی یا پھر وہ بغیر کسی شرائط کے طلاق دے تو طلاق ہو گی اور اگر کورٹ اس کو اپنی مرضی سے طلاق کا اجازت نامہ جاری کردے اور لڑکے نے طلاق نہ دی ہو تو وہ شرعی خلع نہیں ہو گا۔ لڑکے کو راضی کرنا ضروری ہے۔ اور اس کا طلاق دینا بھی ضروری ہے جب شرعی خلع ہوگا۔ (۲) دوسری بات یہ ہے اگر لڑکی خلع کا کیس کورٹ کے اندر کرتی ہے۔ لڑکا طلاق دینے کو تیار ہے اس کی کچھ شرائط ہیں۔ ان شرائط کو نہ کورٹ مانتی ہے۔ نہ لڑکی والے ماننے کو تیار ہیں۔ اس کے باوجود کورٹ یک طرفہ خلع کا اجازت نامہ لڑکی کوجاری کردیتی ہے۔ کیا یہ شرعی طور پر خلع ہو جائے گا۔ برائے مہربانی جلد از جلد قرآن و سنت کی روشنی میں ان سوالوں کا جواب دیں۔ شکریہ۔ میں اس پرچہ کے ساتھ جنگ اخبار کا وہ فوٹو کاپی ارسال کر رہا ہوں جس کے اندر میں نے پڑھا تھا۔ اتفاق سے اب اس کی ضرورت ہوگی ہے۔ نوٹ: کیا یہ کسی بھی مسلک کے اعتبار سے صحیح ہے یا غلط ہے؟ (سعید احمد) ( ۱۶ ستمبر ۱۹۹۴ء) جواب :روزنامہ جنگ کے مفتی صاحب کا خلع کو خاوند کی مرضی پر موقوف کردینا درست نہیں بلکہ جس طرح مستقل طور پر طلاق کا خاوند کو حق حاصل ہے۔ اسی طرح عورت کو بھی خلع کا اختیار ہے۔ البتہ خلع کے کچھ شروط ہیں ان کا پیش نظر رہنا ضروری ہے۔ (۱) بغض اور نفرت کا اظہار عورت کی طرف سے ہو اور اگر خاوند اسے برا سمجھتا ہے تو بطورِ فدیہ کوئی شے وصول نہیں کر سکتا۔ اندریں صورت خاوند کو صبر کرنا چاہیے اور اگر ضرر کا ڈر ہو تو اسے طلاق دے۔ (۲) عورت خلع کا مطالبہ اس وقت کرے جب حد درجہ تکلیف میں مبتلا ہو اسے ڈر ہو کہ اللہ کی حد قائم نہیں رکھ سکے گی یا خاوند کے حقوق کی ادائیگی ناممکن ہو۔ (۳) خاوند عمداً عورت کو تکلیف نہ دے کہ وہ خلع پر مجبور ہو۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اس سے کوئی شے لینی حلال نہیں بلکہ وہ گنہگار ہے۔ پھر یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ خاوند کو پیشگی علم ہو۔ عدالت اپنی صوابدید پر فیصلہ کر سکتی ہے۔ بشرطیکہ حقائق و واقعات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے، دھوکہ یا فراڈ کی گنجائش نہ ہو۔ حدیث میں ہے آپ نے حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کے لیے (عورت سے ) باغ لے لیا اور عورت کو چھوڑ دیا۔ جب ثابت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پہنچا تو کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ منظور کر لیا ۔اس روایت کو ’’دارقطنی‘‘ نے بسند صحیح ذکر کیا ہے۔ خلع خالصتاً عورت کا حق ہے۔ اس کے علم و رضا کے بغیر ولی کو قطعاً اس بات کا اختیار نہیں۔ خلع کی تعریف یہ ہے عورت کا ناپسند خاوند سے مال کے عوض چھٹکارا حاصل کرنا۔ خاوند کی طرف سے بالعوض طلاق بائن ہوتی ہے اور بلا عوض کے طلاق کی مختلف صورتیں ہیں۔ خلع میں لڑکے کو راضی کرنا ضروری نہیں۔
Flag Counter