Maktaba Wahhabi

130 - 382
پھوپھی۔[1] اسی طرح منع فرمایا کہ بھانجی خالہ پر نکاح کی جائے یا خالہ بھانجی پر نکاح کی جائے۔[2] امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کی تخریج کے بعد فرماتے ہیں: ((الْعَمَلُ عَلَی ہَذَا عِنْدَ عَامَّۃِ أَہْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَیْنَہُمُ اخْتِلَافًا أَنَّہُ لَا یَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ یَجْمَعَ بَیْنَ الْمَرْأَۃِ وَعَمَّتِہَا أَوْ خَالَتِہَا وَلَا أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتہَا أَو خَالَتہَا۔)) [3] یعنی ’’اس حدیث پر عام اہل علم کا عمل ہے۔ ہمیں ان میں اس بات پر اختلاف معلوم نہیں ہوسکا کہ آدمی کے لیے حلال نہیں کہ عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے درمیان جمع کرے اور نہ یہ حلال ہے کہ نکاح کیا جائے عورت کا اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ پر۔‘‘ خالہ اور بھانجی سے شادی کرنے والے کا حکم سوال : کیا ارشاد فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیانِ عظام بروئے شرع اسلام بابت اس مسئلہ کے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے اولاد بھی پیدا ہوئی۔ بعد ازاں اس شخص نے دوسری عورت سے نکاح کیا جو پہلی عورت کی سگی بھانجی ہے اور اس سے بھی اولاد ہوئی۔ یعنی کہ خالہ اور بھانجی کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کر دیا۔ اور تا حال دونوں بیویاں زندہ ہیں۔ اور دونوں میں سے کسی کو طلاق بھی نہیں دی۔ عوام خاموش ہیں اور صاحبِ علم حضرات تذبذب کا شکار ہیں۔ کیونکہ یہ نکاح کسی مولوی صاحب نے ہی پڑھایا ہو گا۔ اب اس سے مندرجہ ذیل سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ ۱۔ کیا یہ نکاح دونوں درست اور جائز ہیں؟ ۲۔ اگر شریعت میں یہ نکاح جائز نہیں ہے تو ان دونوں میں سے کونسا نکاح باطل ٹھہرے گا؟ کیا ایسا نکاح زنا کی مثل ہے یا نہیں؟ ۳۔ جو نکاح باطل ہے اس کی اولاد کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے؟ (حلالی یا ولد الزنا) ۴۔ اور اگر باطل نکاح والی اولاد نا جائز اور حرامی ہے تو کیا وہ والد کی وراثت کی حقدار ہو گی یا نہیں؟ ۵۔ باطل نکاح والے جوڑے کے متعلق کونسی حد نافذ ہوتی ہے؟ نیز کیا نکاح خواں اور گواہان کے اوپر بھی حد ہو گی اور کونسی؟
Flag Counter