Maktaba Wahhabi

69 - 382
اپنے کو محفوظ و مصئون رکھے۔ نگاہ کی پاکیزگی سے انسان کے دل و دماغ میں طہارت و صفائی اور جلا پیدا ہوتی ہے جس سے آدمی اللہ کے قریب ہو جاتا ہے اور شیطانی راہیں تنگ یا مسدود ہو جاتی ہیں۔ ورنہ نماز، روزہ وغیرہ کے ضیاع کا خوف ہے۔ اور جہاں تک غیر عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا تعلق ہے سو شرافت اور اسلامی حدود کے اندر رہتے ہوئے یہ کوئی مکروہ یا ممنوع شئے نہیں۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا مشہور صحابیہ کے نکاح کا قصہ کتب ِ احادیث میں بالتفصیل درج ہے۔ کئی لوگوں نے ان سے نکاح کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے سے طے پایا کہ اسامہ سے نکاح کر لیا جائے۔ چنانچہ بالفعل ایسے ہی ہوا۔ جس پر بعد میں عورتوں کی طرف سے اظہارِ رشک ہوا۔ اسی طرح حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کے نکاح بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پر ہوئے۔ نیز قبل از نبوت کے واقعات کو بغرض صحت سند جواز کے طور پر پیش کرنا موضوع ہذا سے غیر متعلقہ بحث ہے کیونکہ ہمارے لیے مستقلاً اصل قابلِ اتباع زندگی بعد از نبوت ہے۔ میرا مشورہ ہے مسئلہ نظر کی اہمیت معلوم کرنے کے لیے فرصت کے لمحات میں امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب’’ الجواب الکافی‘‘ کا مطالعہ ضرور کریں۔اس سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ نظر ایک زہر آلود تیر ہے جس کا نشانہ کبھی خطا نہیں جاتا۔ اسی بناء پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رؤیت عین کو زنا قرار دیا ہے۔ شادی سے پہلے اپنی منگیتر کو دیکھنا ؟ سوال : شادی سے پہلے اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھنا درست ہے یا نہیں؟ یا شادی کرنے کے لیے لڑکی کا چہرہ دیکھ کر فیصلہ کرنا درست ہے؟ (سائل) (۸ ستمبر۲۰۰۰ء) جواب : جس عورت سے آدمی شادی کرنا چاہتا ہے، اسے دیکھنا جائز ہے۔ سنن ابو داؤد میں حدیث ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا خَطَبَ أَحَدُکُمُ الْمَرْأَۃَ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی مَا یَدْعُوہُ إِلَی نِکَاحِہَا فَلْیَفْعَلْ۔)) [1] ’’جب تم سے کوئی شخص کسی عورت کو نکاح کا پیغام دے تو اس کے لیے اگر ممکن ہو تو اس عورت کو ایک نظر دیکھ لے۔‘‘ اور فیصلے کی غرض سے بھی عورت کو دیکھا جا سکتا ہے۔ طحاوی میں روایت ہے :
Flag Counter