Maktaba Wahhabi

364 - 382
نیز ’’مسند احمد‘‘ وغیرہ میں حدیث ہے: (( وَالْاِثْمُ مَا حَاکَ فِی الصَّدْرِ ۔))[1] ’’ یعنی ہر وہ شے گناہ ہے جس کے کرنے سے دل میں تردد پیدا ہو شاید کہ جائز نہ ہو۔‘‘ دوسری روایت میں الفاظ یوں ہیں: (( وَالْاِثْمُ مَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ وَ کَرِھْتَ اَن یَّطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ۔))[2] یعنی ’’ہر وہ شے گناہ ہے جس کے ارتکاب سے تیرے نفس میں کھٹکا گزرے اور تو اس کو مکروہ سمجھے کہ لوگ اس پر مطلع ہوں۔‘‘ اورجہاں تک لفظ جرم کا تعلق ہے۔ اس کا اطلاق کفر اور عصیان دونوں پر ہوتا ہے۔[3]اور بعض دفعہ دونوں میں سے ہر ایک کا اطلاق دوسرے پر ہو سکتا ہے۔اس میں کوئی امر مانع نہیں۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) دو طلاق کے بعد خلع کیا تیسری طلاق متصور ہو گی؟ سوال : مکرمی مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب۔ السلام علیکم! میرے علم کے مطابق خلع کی صورت راجح مسلک میں طلاق بائن کے مترادف ہے۔ ضروری عدت کے بعد وہ عورت سابق شوہر سے پھر نکاح کر سکتی ہے کسی دوسرے سے شادی کے سا تھ مشروط نہیں۔اگر ایک عورت کو دو مختلف مجالس میں رجعی طلاقیں ہو چکی ہوں اور وہ بعد ازاں شوہر سے بذریعہ خلع علیحدگی کر لے ۔ کیا یہ خلع تیسری طلاق بائن کے حکم میں ہو گا یا عدت کے بعد وہ اسی شوہر سے نکاح کر سکتی ہے؟(ڈاکٹر عبید الرحمن چوہدری) (۱۸ مئی ۲۰۰۱ء) جواب : دو رجعی طلاقوں کے بعد خلع تیسری طلاق کے حکم میں ہے، قصہ ثابت بن قیس میں اس کا نام طلاق رکھا گیا ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثابت ! باغ لے لو اوراس کو ایک طلاق دے دو۔(صحیح بخاری وغیرہ) لہٰذا پہلے شوہر سے نکاح کے لیے قرآنی آیت ﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾ (البقرۃ:۲۳۰) پر عمل کرنا ضروری ہے۔ سوال : ایک کا صرف خلع کے بعد پہلے شوہرسے نکاح ہوا۔ کیا اس کے بعد کسی طلاق رجعی کی گنجائش رہ جاتی ہے یا کوئی ایک دی گئی طلاق ثلاثہ کی مانند بائن ہو جائے گی؟ خلع سے پہلے کوئی طلاق نہیں دی گئی تھی۔ (ڈاکٹر عبید الرحمن چوہدری) (۱۸ مئی ۲۰۰۱ء)
Flag Counter