Maktaba Wahhabi

115 - 382
یہ ایک اجنبیہ عورت ہے۔ محرمات میں شامل نہیں۔ بالفرض اگریہ عورت آپ کے والد کی منکوحہ ہوتی تو آپ کے لیے پھر بھی اس لڑکی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا جائز ہوتا کیونکہ یہ ایک غیر عورت ہے۔ حرمت کی کوئی علت موجود نہیں۔ مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کا حکم: سوال :ایک شخص کسی عورت سے زنا کرے اور پھر اس کی بیٹی سے نکاح بھی کرلے اور اس کے ۲ بچے بھی ہو جائیں اور پھر وہ شخص اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور حرام سے باز آجائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے جب کہ اس نے ناجائز تعلقات شادی کے بعد چھوڑے ہیں۔(ایک سائل) (۲۰ مئی ۱۹۹۴ء) جواب :راجح مسلک کے مطابق مذکور نکاح درست ہے۔ زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے:(( لَا یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ۔)) [1] ’’یعنی حرام کے ارتکاب سے حلال شئے حرام نہیں ہوتی ۔‘‘ [2] مسئلہ ہذا پر میرا ایک تفصیلی فتویٰ کئی سال پہلے ہفت روزہ ’’اہل حدیث‘‘ لاہور میں قسط وار چھپ چکا ہے۔ مزنیہ کی بیٹی سے نکاح: سوال : جناب مدنی صاحب! السلام علیکم۔ ماضی میں میں صرف نام کا مسلمان تھا اور تمام عیوب و نقائص مجھ میں تھے۔ اسی اثنا میں اپنے چچا کی بیوی سے نا جائز تعلقات ہوگئے۔ بعد میں مَیں نے اس کی بیٹی کے ساتھ شادی کرلی۔ لیکن یہ تعلقات کچھ عرصہ بعد بھی قائم رہے۔ اب میرے بچے بھی ہیں۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ: کیا اپنے چچا کی بیٹی سے شرعاً میرا نکاح قائم ہوا یا نہیں؟ اگر نکاح نہیں ہوا تو کیا میں اسے طلاق دے دوں یا چپکے سے اسے چھوڑ کر علیحدہ ہو جاؤں فتنہ فساد سے بچنے کے لیے؟ مجھے قبلہ عبد اﷲ بن باز رحمہ اللہ کے فتویٰ ’’ روز مرہ کے مسائل‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ جس میں قضا نمازوں اور دیگر فوت شدہ فرائض کی ادائیگی سے متعلق ان کا فتویٰ تھا کہ ’’نمازوں کی کچھ عرصہ متواتر ادائیگی نہ کرنے سے بندہ مسلمان نہیں رہتا۔ پھر جب وہ توبہ کر لے اور دوبارہ ارکانِ اسلام بجا لانا شروع کر دے تو فوت شدہ قضا نمازوں کی ادائیگی
Flag Counter