Maktaba Wahhabi

294 - 382
بحالتِ غصہ اگر شوہر نے تین طلاقیں اکٹھی دی ہیں۔ تو راجح مسلک کے مطابق ان کا حکم طلاق رجعی کا ہے لہٰذا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے، البتہ حلالے کے مرتکب پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔[1] کسی بھی صورت میں ’’مروّجہ حلالے‘‘ کا جواز نہیں۔ مزید کسی کفارے یا تعزیر کی ضرورت نہیں۔ حوالے کے لیے ملاحظہ ہو:’’صحیح مسلم‘‘اور ’’سنن ابی داؤد‘‘۔ ساڑھے پانچ سال قبل دی گئی ایک مجلس کی تین طلاقوں کے بعد رجوع کیسے؟ سوال : زید نے اپنی بیوی کو آج سے عرصہ5 سال قبل ایک مجلس میں تین دفعہ۔ طلاق۔ طلاق۔ طلاق کہہ دیا۔ پھر وہ اپنی سمجھ کے مطابق علیحدہ و جداگانہ زندگی بسر کرنے لگ گئے۔ اب ان کا خیال ہے کہ آپس میں اکٹھے ہو کر زندگی بسر کریں۔ اب آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ کیا دونوں میاں بیوی 5 سال سے دی ہوئی طلاق کے بعد مل سکتے ہیں یا نہیں؟ (سائل : حامد علی ٹنڈو آدم ضلع سانگھڑ) (۲۲ اگست۔ ۱۹۹۷ء) جواب : زوجین کے مابین مذکورہ علیحدگی چونکہ راجح مسلک کے مطابق طلاقِ رجعی کی صورت میں ہوئی ہے۔ لہٰذا لمبی مدت کے بعد بھی سابقہ شوہر اس عورت سے دوبارہ نکاح کر سکتا ہے۔ مذکورہ بالا مسئلے کی مزید وضاحت: سوال : بندہ نے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور، (جلد ۴۹ شمارہ ۳۲) میں دو سوال پڑھے تھے جس میں واضح دلائل کے ساتھ نہیں لکھا گیا لہٰذا براہِ کرم قرآن و حدیث سے ثابت کر کے لکھیں تا کہ ذہن کی پریشانی دور ہوجائے۔ اﷲ آپ کو جزائے خیر دے اور آپ کے علم میں ترقی دے۔ سوال ’’زید نے اپنی بیوی کو آج سے عرصہ5ب سال قبل ایک مجلس میں ۳ دفعہ طلاق، طلاق، طلاق کہ دیا۔ پھر وہ اپنی سمجھ کے مطابق علیحدہ وجدا زندگی بسر کرنے لگ گئے۔ اب اس کا خیال ہے کہ آپس میں اکٹھے ہو کر زندگی بسر کریں۔‘‘ (سائل: محمد فیصل رکن جمعیت اہلحدیث نواب شاہ سندھ) (۳۱ اکتوبر ۱۹۹۷ء) جواب : راجح مسلک کے مطابق ایک وقت کی تین طلاقیں ایک رجعی شمار ہوتی ہے۔ حدیث رکانہ اس امر کی واضح دلیل ہے۔ کَیْفَ طَلَّقْتَہَا؟‘ قَالَ: طَلَّقْتُہَا ثَلَاثًا، قَالَ: فَقَالَ: ’فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟ ‘ قَالَ: نَعَمْ قَالَ:
Flag Counter