Maktaba Wahhabi

79 - 382
کردیا۔ نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا نے اپنی رخصتی کا واقعہ یوں بیان کیا ہے کہ میری والدہ ام رومان نے مجھے جھولے سے اپنے ہاں بلایا اور ایک گھر میں داخل کردیا وہاں انصار کی چند عورتیں تھیں جنھوں نے مجھے دیکھ کر خیر و برکت اور اچھے نصیب کی دعائیں دیں۔ پھر میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے حوالے کردیا۔ان عورتوں نے میرے سر کو دھویا اور مجھے ٹھیک ٹھاک کردیا ۔اتنے میں اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت تشریف لائے۔ میں ڈر گئی ان عورتوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کردیا۔[1] کیا مسجد میں نکاح کرنا سنت سے ثابت ہے؟ سوال : کیا مسجد میں نکاح کرنا سنت سے ثابت ہے؟ (سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : ’’جامع الترمذی‘‘ میں ایک حدیث ہے کہ ’’نکاح مسجد میں ہوناچاہیے۔‘‘ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔ لہٰذا اختیار ہے جہاں کوئی عقدِ نکاح کرنا چاہے کر سکتا ہے ۔ مسجد ہو یا اس کے علاوہ۔ نکاح کا مکمل طریقہ، قرآن و سنت کی روشنی میں کیا ہے؟ سوال :نکاح کا مکمل طریقہ قرآن و سنت کی روشنی میں لکھ دیں۔ مثلاً: ۱۔نکاح کے لیے خطبہ کون پڑھے گا خود زوج( دولہا) یا کوئی دوسرا آدمی؟ ۲۔نکاح کے وقت زوج( دولہا) سے ایجاب کرایا جاتا ہے یہ خطبہ سے پہلے ہوتا ہے یا بعد میں؟ ۳۔نکاح کے لیے زوجہ (دلہن) سے بھی ایجاب یا قبول کرایا جاتا ہے ، کیااس کیلیے ضروری ہے کہ گواہوں کے سامنے قبول کرایا جائے اور یہ قبول کون کرائے؟ زوجہ(دلہن) کے والدین یا غیر آدمی؟ ۴۔اگر زوجہ(دلہن) نے وکیل مقرر کیا، گواہوں کے سامنے، تو کیا پھر بھی عورت سے ایجاب قبول کرایا جائے گا؟ ۵۔اگر زوجہ(دلہن) کا وکیل رجسٹرار کے پاس بیٹھ کر تمام شرائط و کوائف خود اِملاء کرادے یا پھر ان تمام شرائط و کوائف کو قلم بند کرنے کے بعد تصدیق کردے یعنی دستخط کردے تو کیا پھر ایجاب و قبول ضروری ہے؟ ۶۔خطبہ نکاح کے لیے کھڑا ہونا چاہیے یا نہیں؟ (محمد عبدالجبار کیلیانوالہ،گوجرانوالہ) (۸ جولائی ۱۹۹۴ء) جواب :۱۔ خطبہ نکاح کوئی بھی پڑھ سکتا ہے۔ حدیث میں قید وارد نہیں۔ مولانا وحید الزمان مرحوم فرماتے ہیں: (( وَ یَسْتَحِبُّ اَنْ یَّخْطُبَ الْعَاقِد اَوْ غَیْرَھَا قَبْلَ الَْتَّوَاجِب))[2]
Flag Counter