Maktaba Wahhabi

325 - 382
میں نے ایک سادہ کاغذ پر بغیر کسی گواہ کے تین بار طلاق لکھ کر بھیج دی۔طلاق ملنے کے بعد میری بیوی اور ساس نے میرے گھر والوں کے ساتھ صلح کرنے کی بہت کوشش کی لیکن میرے گھر والوں نے کسی کی بات نہ مانی۔ لہٰذا جب میں تقریباً تین مہینے گزرنے کے بعد اپنی سالانہ چھٹی پر گیا تو سب کی باتیں سنیں۔ تمام حالات کا جائزہ لیا۔ نتیجہ وہی نکلا جس کا مجھے یقین تھا ۔ میں نے اپنی بیوی اورساس سے رابطہ کیا تو وہ بھی یہی کہنے لگیں یہ زبردستی کی طلاق ہے۔ لہٰذا میں نے سب کے دلوں میں جو غلط فہمیاں تھیں وہ دور کردیں اور میری بیوی کے ساتھ صلح ہو گئی۔ لیکن وہ اپنی ماں کے گھر ہے اور میں ابو ظہبی میں۔ میری بیوی کا حق مہر بھی ابھی تک میرے ذمے واجب الادا ہے۔ اب کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ میں نے جس طرح سے بھی طلاق بھیجی طلاق ہو گئی ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ میں دوبارہ اپنی بیوی سے نکاح کروں۔ آپ سے میری درخواست ہے کہ ہفت روزہ الاعتصام میں جواب تفصیل سے شائع کردیں تاکہ ہم دونوں میاں بیوی کی مشکلات حل ہو سکیں۔ بہت مہربانی ہوگی۔ (سائل ۱۔ش۔ب۔ ابوظہبی) (۲۷ ستمبر۱۹۹۶ء) جواب :صورت ِ مرقومہ میں طلاقِ رجعی واقع ہوئی ہے۔ صحیح مسلم(۱۔۴۷۷۔۴۷۸) میں حدیث ہے: ((کَانَ الطَّلَاقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکْرٍ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلَافَۃِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃً)) [1] یعنی عہد نبوی اور عہد ابوبکر اور دو سال خلافت ِ عمر رضی اللہ عنہ سے تین طلاقیں(مجلس واحد کی) ایک شمار ہوتی تھیں۔ ‘‘ واقعات سے ظاہر ہے کہ عورت کی عدت طلاق بھی گزر چکی ہے لہٰذا اب وہ ایک اجنبیہ کے حکم میں ہے۔ جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر سابقہ شوہر بھی دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ بایں صورت نئے مہر کے علاوہ سابقہ مہر جو ابھی تک واجب الاداء ہے ،اسے ہر صورت ادا کرنا ہوگا۔ زبردستی طلاق کا حکم: سوال : بندہ گرین ٹاؤن میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھا۔ مالک مکان نے مجھے یہ مشورہ دیا کہ تم اوپر والی منزل پر مکان تعمیر کر لو۔ اور اوپر ہی رہائش اختیار کر لینا۔ جو رقم تمھاری خرچ ہو گی وہ ایڈوانس ہمارے ہاں جمع رہے گی اور جب یہاں سے جانا چاہو تو رقم واپس مل جائے گی اور تمھیں یہ سہولت میسر ہو گی کہ تم آدھا کرایہ، آدھا بل بجلی، آدھا بل پانی وغیرہ ادا کرتے رہنا۔ واضح ہو کہ بندہ راج گیری کرتا ہے (یعنی مستری کا کام) مکان کی تعمیر شروع ہے۔ چھتوں تک مکان تعمیر ہو چکا ہے۔ تقریباً دس ہزار روپے میں خرچ کر چکا ہوں کہ ۹۷/ ۷/ ۲۲ کو رات ۲ بجے میری بیوی کے ماموں اور مالک مکان نے مجھے جان سے مار دینے کی دھمکی دے کر طلاق نامہ پر ستخط کروا لیے۔ جب کہ میں اپنی بیوی کو قطعاً طلاق دینا نہیں چاہتا۔ وہ کم از کم ۷۔۸ آدمی تھے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں اپنی بیوی کو
Flag Counter