Maktaba Wahhabi

122 - 382
(( لَا یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ۔)) [1] ’’حرام کا ارتکاب حلال کو حرام نہیں کرتا۔‘‘ اس کی سند کے متعلق ’’التعلیق المغنی‘‘ میں ہے: (( وَ اِسْنَادُہٗ اَصْلَحُ مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ ۔)) یعنی اس حدیث کی سند حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی حدیث سے زیادہ درست ہے۔‘‘ اور ’’فتح الباری‘‘ میں ہے: (( وَ قَد اَخْرَجَہُ ابْنُ مَاجَہ طَرَفًا مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ لَا یُحَرِّمُ الْحرَامُ الْحَلَالَ وَاِسْنَادُہُ اَصْلَحُ مِنَ الاَوَّلِ۔ ۔)) [2] نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَأَبَی ذَلِکَ الْجُمْہُورُ وَحُجَّتُہُمْ أَنَّ النِّکَاحَ فِی الشَّرْعِ إِنَّمَا یُطْلَقُ عَلَی الْمَعْقُودِ عَلَیْہَا لَا عَلَی مُجَرَّدِ الْوَطْء ِ وَأَیْضًا فَالزِّنَا لَا صَدَاقَ فِیہِ وَلَا عِدَّۃَ وَلَا مِیرَاثَ قَالَ ابن عَبْدِ الْبَرِّ وَقَدْ أَجْمَعَ أَہْلُ الْفَتْوَی مِنَ الْأَمْصَارِ عَلَی أَنَّہُ لَا یَحْرُمُ عَلَی الزَّانِی تَزَوُّجُ مَنْ زَنَی بِہَا فَنِکَاحُ أُمِّہَا وَابْنَتِہَا أَجْوَزُ۔)) [3] جمہور اہل علم کے نزدیک جب ارتکابِ زنا سے بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی تو مسّ بالشہوت (شہوت سے چھونا) سے بطریقِ اولیٰ ثابت نہیں ہوگی۔ یاد رہے زانی کا نکاح مزنیہ کے ساتھ اسبتراء رحم کے بغیر غیر درست ہے خواہ نفس زانی سے کیوں نہ ہو کیونکہ شرعاً زانی کے نطفہ کی حرمت و عزت نہیں۔ یہ بچہ شرعاً زانی کا وارث نہیں بنتا۔ ساس، سالی یا بیٹی سے لمس یا مباشرت: سوال : اگر کوئی شخص بیٹی، ساس، یا سالی سے عمداً یا سہواً شہوت کی غرض سے لمس( ہاتھ لگاتا) یا مکمل طور پر مباشرت بھی کر لیتا ہے ، تو کیا اس کے مرتکب کی اپنی بیوی اس پر حرام ہو جائے گی؟ فقہ حنفی میں ، میں نے سنا ہے کہ حرام ہو جاتی ہے ؟ اگر نہیں ہوتی تو ازراہِ نوازش احادیث ِ نبویہ کی روشنی میں فتویٰ صادر فرمائیں۔ (سائل سید سعید احمد شاہ۔
Flag Counter