Maktaba Wahhabi

199 - 382
﴿ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ (الطلاق:۱) پہلی بیوی سے وعدوں کی تکمیل اور دو بیویوں میں مساوات کی تفصیل : سوال : کتاب وسنت کی روشنی میں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کیا رہنمائی کرتے ہیں کہ ایک آدمی اولادِ نرینہ کی خاطر دوسری شادی کی خواہش کرتا ہے اور وہ دوسری شادی کے لیے اپنی پہلی بیوی کو بارہا منانے کی کوشش کرتا ہے اور نکاح ثانی سے پہلے زبانی کلامی طور پر ہر چیز اپنی پہلی بیوی کو دینے کے لیے تیار ہوجاتا ہے اور غیر مشروط طور پر ایک عدد مکان ایک کنال پر محیط، دس لاکھ روپے اور لے پالک بچے کے نام دو عدد پلاٹ ۵،۵ مرلے اور اپنے کاربار میں سے صوبہ سرحد کا ٹور جس کی رقم یا آمدنی کا پانچ فی صد ہر ماہ دیا کرے گا۔ پہلی بیوی اس کی دوسری شادی پر کسی طرح بھی راضی نہ ہوئی۔ پھر اس آدمی نے پہلی بیوی کو بتائے بغیر کچھ دن بعد نکاح کرلیا۔ تو پہلی بیوی انتہائی پریشان ہوئی اور اپنے شوہر کو کیے ہوئے وعدے یاد دلانے لگی۔ بیوی کے وعدہ یاد دلانے پر شوہر نے کہا کہ تم کس چیز سے پریشان ہوتی ہو، میں آج بھی اپنے وعدے پر قائم ہوں اور ہر چیز ہبہ کرتا ہوں اشٹام پیپر لائو میں اس پر تحریر کردیتا ہوں۔ چوں کہ رات کا وقت تھا اشٹام پیپر موجود نہ تھا اس لیے ایک ڈائری پر یہ سب کچھ تحریر کردیا گیا اور پانچ لاکھ نقد بھی ادا کردیا، کچھ عرصہ بعد اُس میں سے پچاس ہزار روپیہ اس شرط پر لیا کہ اب وقتی طور پر میرے پاس مکان کے کاغذات بنوانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، میں بعد میں یہ پیسے ادا کردوں گا۔ 22-سوال سبزہ زار والا مکان پہلی بیوی کے نام لگوانے کے لیے کام شروع کردیا گیا۔ مختار نامہ عام بنوالیا گیا، اسے بعد میں Delay (مؤخر)کردیا گیا، اور سرحد کے ٹور کے پیسے حسب وعدہ ادا کیے جانے لگے۔ پہلے مہینوں میں 10,000۔ 7000، 16000 ادا کرتے رہے پھر تقریباً ایک سال سے پیسے 7000فکس کردیے گئے۔ اب چھ ماہ سے وہ رقم بھی ادا نہیں کی۔ پہلی بیوی کا جیب خرچ 4000 روپے مقرر تھا دوسری کے آنے پر اس کی رضا مندی سے پوچھنے کے بعد 2000 اس کا مقرر ہوا۔ اس مختصر سی توضیح کے بعد چند امور وضاحت طلب ہیں۔ 1… کیا مذکورہ شخص اپنی پہلی بیوی سے کیے ہوئے وعدوں کی تکمیل کا پابند ہے یاکہ دوسری بیوی کو بھی اتنی ہی مالیت کی اشیاء لے کر دے پھر برابری اور مساوات شروع کرے۔ (سائل) (۲۶ مئی ۲۰۰۷ء) جواب : پہلی بیوی سے کیے گئے وعدے کی پابندی ہونی چاہیے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿ وَ اَوْفُوْا بِالْعَہْدِج اِنَّ الْعَہْدَ کَانَ مَسْئُوْلًا ﴾ (بنی اسرائیل: ۳۴) ’’اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور پرسش ہوگی۔‘‘ ’’صحیح بخاری‘‘ کے باب: من امر بإنجاز الوعد میں اس مسئلے کی تاکید واہمیت کے تفصیلی دلائل ذکر ہوئے
Flag Counter