Maktaba Wahhabi

134 - 382
حاملہ بالزنا سے نکاح کا کیا حکم ہے؟ سوال : ایک آدمی نے زانیہ عورت سے جو حاملہ ہے۔ نکاح کیا ہے تاکہ اس عورت کا عیب چھپ جائے۔ ورنہ قرابت والے اس عورت کو مار ڈالیں گے۔ اب اس کے شوہر کو اس حاملہ عورت سے جماع کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا زانیہ عورت پر بچہ جننے کی عدت ضروری ہے یا نہیں ؟ ایسا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ زانی مرد کا اگر زانیہ عورت سے نکاح جائز ہے تو لازماً حمل کی حالت میں نکاح بھی جائز ہے ۔ یہاں علماء نے بہت اختلاف کیا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل جواب دیں۔(ماسٹر عبدالرشیدسومرو، خطیب جامع مسجد اہل حدیث،شہداد کوٹ، لاڑکانہ) (۲۱ جولائی ۱۹۹۵ء) جواب : حاملہ بالزنا سے نکاح جائز نہیں۔ سنن ابو داؤد میں حدیث ہے: ایک شخص نے کنواری لڑکی سے نکاح کیا۔ مقاربت سے اس کو حاملہ پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرادی۔[1] اور اگر ناجائز حمل اسی زانی کا ہو پھر بھی حالت حمل میں نکاح ناجائز ہے۔ کیونکہ شرعی طور پر زانی کا حمل دوسرے ہی کا شمار ہوتا ہے نہ زانی کی طرف اس بچے کی نسبت ہوتی ہے اور نہ زانی کا یہ وارث بنتا ہے۔ حدیث میں ہے: ((لَا یَلْحَقُ وَلَا یرثُ ۔)) [2] حالت حمل میں زانی اور مزنیہ کے باہم نکاح کا حکم: سوال : ایک لڑکی اور ایک لڑکا جو کہ دونوں کنوارے تھے۔ زنا کرتے رہے۔ لڑکی حاملہ ہو گئی۔ جب اس کو حمل ہوئے ۴/۳ ماہ گزرے تو اس نے اس بدنامی سے بچنے کے لیے اس لڑکے کے ساتھ نکاح کر لیا۔ یہ بتلایا جائے کہ اس کا یہ ایسے نکاح کرنا شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت جائز ہے یا ناجائز ہے؟ (ایک سائلہ لاہور) (۲۱ جون۱۹۹۶ء) جواب : حالت ِ حمل میں زانی اور زانیہ کا نکاح نہیں ہوتا۔ عہدِ رسالت میں ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ حاملہ بالزنا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت اور مرد میں تفریق کرادی تھی۔[3] اوراگر ناجائز حمل اسی زانی کا ہو پھر بھی نکاح نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ نطفۂ حرام کی شرعاً کوئی قدر نہیں۔اس سے نسب اور وراثت وغیرہ کا اثبات نہیں ہوتا۔ لہٰذا عورت مرد میں فوراً علیحدگی کرادی جائے۔ البتہ وضع حمل کے بعد تائب ہو کر دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔
Flag Counter