Maktaba Wahhabi

165 - 382
امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ بھی اسی بات کے قائل ہیں۔ [1] ۳۔دفعہ سے مراد یہ ہے کہ بچہ دودھ پینا خود بخود چھوڑ دے۔ اس طرح سے جب پانچ دفعہ دودھ پی لے تو حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ ملاحظہ ہو ’’نیل الاوطار‘‘۔ چند قطروں سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ کتنی مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے: سوال : رضاعی بھائی کتنی مرتبہ دودھ پینے سے بنتا ہے؟ (احسان ملک، گل بہار کالونی فیصل آباد) (۷ جون ۱۹۹۶ء) جواب : پانچ دفعہ دودھ پینے سے رضاعی بھائی بنتا ہے۔ دفعہ کا مفہوم یہ ہے کہ بچہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضہ کے چھوڑ دے۔ اسی طرح پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ حرمتِ رضاعت کی مقدار: سوال : میری والدہ نے میرے ماموں کی لڑکی کو ایک دن دودھ پلایا ہے۔ میری والدہ کہتی ہیں کہ قبل اس کے مجھے یہ علم بالکل نہ تھا کہ دودھ پلانا جائز ہے کہ نہیں واقعہ یہ ہے کہ میرے ماموں کی لڑکی رو رہی تھی تو پھوپھی نے بھتیجی کو اپنے پستان سے دودھ پلانا شروع کردیا۔ ایک طرف پلایا پھر دوسری طرف پلا رہی تھی کہ بچی اسی حالت میں سو گئی۔ یہ واقعہ صرف ایک ہی دن ہوا۔ لیکن اب وہ کہتا ہے اس بچی نے اپنی پھوپھی کا دودھ پی لیا۔ لہٰذا س بچی کا رشتہ پھوپھی کے کسی بھی بیٹے سے نہیں ہو سکتا۔ اب یہ بچی سب کزنوں کی بہن بن گئی ہے۔ لیکن میری والدہ اس بچی کا رشتہ اپنے گھر کرنا چاہتی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ ( ماسٹر محمد مختار،ضلع قصور) (۳۰ اپریل ۱۹۹۹ء) جواب : اس مسئلہ میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ لیکن راجح مسلک کے مطابق حرمت کے لیے ضروری ہے کہ بچہ کم از کم پانچ دفعہ کسی عورت کادودھ پیے۔’’صحیح مسلم‘‘میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی روایت میں یہ بات مصرح ہے۔[2]اور ’’سنن ابی داؤد‘‘ وغیرہ میں قصہ سالم بھی اس امر کی واضح دلیل ہے۔ اور ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ چنانچہ’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ میں حدیث ہے۔ ایک دفعہ چوسنا یا دو دفعہ چوسنا حرمت پیدا نہیں کرتا اور دوسری روایت میں ہے۔ ایک دفعہ پستان منہ میں دینا ،دو دفعہ دینا حرمت پیدا نہیں کرتا۔ اور دفعہ کا مفہوم یہ ہے کہ بچہ ایک دفعہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضہ کے چھوڑ دے۔ مندرجہ بالا واقعہ سے ظاہر ہے کہ بچی کو پانچ دفعہ دودھ نہیں پلایا گیا لہٰذا اس سے حرمت ثابت نہیں ہوئی۔
Flag Counter