Maktaba Wahhabi

205 - 382
کیا تعدادِ ازواج کی طرح لونڈیوں کی کوئی تعداد مقرر ہے یا نہیں ؟ سوال : کیا تعدادِ ازواج کی طرح لونڈیوں کی کوئی تعداد مقرر ہے یا نہیں ؟(منظور الٰہی) (۲۵ جولائی ۱۹۹۷) جواب : تعدادِ ازواج کی طرح لونڈیوں کی کوئی تعداد مقرر نہیں۔ مشرکہ عورت کی طرح اگر لونڈی بھی مشرکہ ہو تو اس سے وطی کرنا کیونکر جائز ہے؟ سوال : مشرکہ عورت سے نکاح حرام ہے پھر لونڈی بھی اگر مشرک ہو تو اس سے کیونکر وطی جائز ہے؟ جواب : مسئلہ ہذامیں اہلِ علم کا اختلاف ہے جمہور اہلِ علم صرف کتابیہ لونڈی سے وطی کے جواز کے قائل ہیں جب کہ دیگر اہلِ علم سب اس کے جواز کے قائل ہیں قرآن مجید کے عموم ﴿وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ﴾ کا تقاضا یہی ہے۔ قصہ غزوۂ اوطاس بھی اس مسلک کا مؤید ہے۔ اس صورت میں وثنیہ (بت پرست) مشرکہ عورت کی یہ استثنائی حالت ہو گی جس طرح کہ کتابیہ عورت سے شرک کے باوجود نکاح کرنا جائز رکھا گیا ہے جب کہ دیگر و ثنیات مشرکات سے نکاح کرنا بالاتفاق حرام ہے۔ کیا مشرک کا فر لونڈی/ غلام قبولِ اسلام کے بعد خود بخود آزاد ہو جائیں گے ؟ سوال : کیا مشرک کا فر لونڈی/ غلام قبولِ اسلام کے بعد خود بخود آزاد ہو جائیں گے یا نہیں؟ جواب : خود بخود نہیں بلکہ آزاد کرنے سے آزاد ہوتے ہیں۔ بایں صورت اسلام نے آزادی کو ترغیب ضرور دلائی ہے۔ منکوحہ عورت اور لونڈی کن کن امور میں امتیازی اور مساوی سلوک کی حق دار ہے؟ سوال : منکوحہ عورت اور لونڈی میں کن کن امور میں امتیازی اور کن کن امور میں مساوی سلوک کرنا ہو گا؟(منظور الٰہی) (۲۵ جولائی ۱۹۹۷) جواب : منکوحہ آزاد عورتیں ایک وقت میں شوہر صرف چار رکھ سکتا ہے۔ جب کہ لونڈیوں کی عام اجازت ہے۔ لونڈی کو فروخت کرنا جائز ہے۔ جب کہ آزاد منکوحہ کو فروخت کرنا حرام ہے۔ آزاد کے لیے تین طلاقیں اور لونڈی کے لیے دو آزاد کی عدت تین حیض اور لونڈی کی دو حیض وغیرہ وغیرہ۔ شرع کی طرف سے متعین حقوق میں دونوں کے لیے کمی و بیشی نہیں ہونی چاہیے اور دونوں پر ظلم کرنا حرام ہے۔ حتی المقدور کھانے پینے اور لباس میں بھی برابری کا خیال رکھنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے۔ (( فَلْیُطْعِمْہُ مِمَّا یَأْکُلُ، وَلْیُلْبِسْہُ مِمَّا یَلْبَسُ ۔)) [1]
Flag Counter