Maktaba Wahhabi

390 - 382
حضرت فریعہ بنت مالک کی روایت میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (( امْکُثِی فِی بَیْتِکِ الَّذِی جَاء َ فِیہِ نَعْیُ زَوْجِکِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ ‘ (المنتقیٰ، باب این تعتد المتوفی عنہا)) [1] ’’یعنی اس گھر میں ٹھہری رہ جہاں تیرے پاس خاوند کی وفات کی خبر آئی تھی حتی کہ عدت مکمل ہو۔‘‘ زیر حدیث’’نیل الاوطار‘‘ میں بعض آثار نقل کیے گئے ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت دن میں اعذار کی بنا پر جائے عدت سے نکل سکتی ہے البتہ یہاں رات گزارنا ضروری ہے۔(ج:۶، ص:۳۱۷۔۳۱۸) لیکن علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے فریعہ کی حدیث کے عموم کی بناء پر دن کو نکلنے سے موافقت نہیں کی۔ متوفّٰی عَنہا زوجہا عورت دورانِ عدت میل ملاقات اور مجلس ِ وعظ میں جا سکتی ہے یا نہیں؟ سوال :کیا اپنے اعزیز و اقارب یا مجلس وعظ میں تھوڑی دیر کے لیے جانا بھی اس کے لیے جائز نہیں؟ (ایک سائل) (۳ اکتوبر۱۹۹۲ء) جواب :ظاہری امر یہی ہے لہٰذا عزیز و اقارب کی زیارت یا مجلس وعظ میں شرکت سے احتراز کرنا چاہیے۔ بے قاعدہ عادتِ ماہواری والی عورت کی عدت کا حکم؟ سوال :جس عورت کو وقفے وقفے سے کئی ماہ تک ادوار جاری رہے اور ایامِ حیض کی مدت مقرر کرنا محال ہوجائے وہ کتنے ماہ تک عدت میں رہے گی؟ اور اگر عادت بے قاعدہ ہو تو اس کی عدت کتنے ماہ خیال کی جائے؟ (حافظ عبداللہ سلفی)(۲۶ اکتوبر ۲۰۰۷ء) جواب : ایسی عورت تین ماہ تک عدت میں رہے گی۔ سنن ابن ماجہ میں حمنہ بنت جحش کی حدیث سے یہ مسئلہ ماخوذ ہے۔ بَابُ مَا جَائَ فِی الْبِکْرِ اِذَا ابْتَدئَتْ مُسْتَحَاضَۃً اَوْ کَانَ لَہَا اَیَّامُ حَیْضٍ فَنَسِیَتْہَا اس بارے میں امام احمد سے دو روایتیں ہیں۔ اول الذکر کے مطابق اور دوسری روایت میں ایسی عورت ایک سال عدت گزارے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:(المغنی: ۱۱/ ۲۱۹) سوال : اگر مندرجہ بالا کیفیت عادت والی عورت کی ہوجائے تو کیا وہ پرانی عادت کے مطابق عدت پوری کرے۔ جواب : ایسی عورت سابقہ عادت کے مطابق عدت گزارے۔ حدیث ام سلمہ میں ہے: (( دَعیِیْ قَدْرَ الْاَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِیْ کُنْتِ تَحِیضِیْنَ ۔)) [2]
Flag Counter