Maktaba Wahhabi

366 - 382
ہیں۔ مجھ سے شادی کے بعد پھر میرے خاوند نے ایک لڑکی سے شادی کرلی۔ پھر اس کو طلاق دے دی۔ اب جب کہ میری بھی اولاد جوان ہو گئی ہے۔ میرے خاوند میں ذرہ بھر بھی تبدیلی نہیں آئی اور اب اس نے ایک عورت کو ناجائز طور پر رکھا ہوا ہے۔ اور اس سے میری بے عزتی کروائی۔ شراب پی کر اکثر ہماری بے عزتی کرتا رہتا ہے۔ ہمیں آٹھ آٹھ ماہ تک گھر کے اخراجات بھی نہیں دیتا۔ تین سال سے مجھ سے کبھی بیوی جیسا سلوک نہیں کیا۔ تین سال چھ ماہ ہو گئے ہیں۔ کبھی مجھے بلایا تک نہیں۔ شراب سے مجھے نفرت ہے اور زنا سے بھی مجھے نفرت ہے۔ بے انصافی سے مجھے نفرت ہے۔ آپ براہِ مہربانی مجھے سیدھا راستہ بتائیں کہ میں کیا کروں؟ اور اپنی زندگی کیسے گزاروں؟ کبھی یہ کہتا ہے کہ فیصلہ کرلو مگر پہلے میں نے ایسا کیا تھا۔ ساڑھے تین سال پہلے تو مجھے یہ کہہ کر ذلیل کرتا تھا کہ تمہارے اوپر ترس کھا کر تمھیں بلایا تھا۔ آپ بتائیں کہ اللہ اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟ میرا خاوند میری بچیوں کی شادی یا تعلیم میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ اور نہ بچوں کو روٹین سے ملنے آتا ہے۔ اور نہ ہی لڑکوں کو روزگار میں شامل کرتا ہے۔ اور نہ ہی ہماری کسی بھلائی یا نقصان میں دخل دیتا ہے۔ ان حالات میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ آپ کی مہربانی ہوگی۔ میری رہنمائی فرمائیں۔ (ایک سائلہ) (۲۴ مئی ۱۹۹۶ء) جواب :اندریں حالات عورت کو اختیار ہے کہ وہ بذریعہ عدالت یا پنچایت وغیرہ خلع کر سکتی ہے۔’’صحیح بخاری‘‘کے ترجمۃ الباب میں ہے: (( وَأَجَازَ عُمَرُ، الخُلْعَ دُونَ السُّلْطَانِ ۔)) [1] یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حاکم کی اجازت کے بغیر بھی خلع جائز رکھا ہے۔‘‘ اور ’’فتح الباری‘‘ میں ہے: (( وَمِنْ حَیْثُ النَّظَر أَنَّ الطَّلَاقَ جَائِزٌ دُونَ الْحَاکِمِ فَکَذَلِکَ الْخُلْعُ ۔)) [2] یعنی ’’نظری اعتبار سے یہ ہے کہ جب طلاق حاکم کی اجازت کے بغیر جائز ہے تو اس طرح خلع کا بھی جواز ہے۔‘‘ خلع کی صورت میں یہ ہے کہ عورت حق مہر شوہر کو واپس کرکے اس سے نجات حاصل کرلے۔ بہن کو بہنوئی سے خلع لینے کے لیے مجبور کرنا: سوال :ایک شخص اپنے والد کو کافر قرار دیتا ہے کیا وہ شخص اپنے بہنوئی کو اپنے والد سے ملاقات کرنے سے منع کر
Flag Counter