Maktaba Wahhabi

171 - 382
لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَۃُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ۔[1] ’’ایک دفعہ پستان منہ میں دینا اور دو دفعہ دینا حرمت پیدا نہیں کرتا۔‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں کہ تین دفعہ حرام کردیتا ہے کیوں کہ یہ مفہوم ہے اور قاعدہ مسلم ہے کہ مفہوم منطوق کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ پس جب احادیث میں پانچ کی تصریح ہے وہ اُن احادیث پر مقدم ہوں گی جن میں تین مفہوم ہوتے ہیں۔ چنانچہ ’’مسند احمد‘‘ میں روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو کہا کہ تو سالم کو دودھ پلادے۔ اس نے سالم کو پانچ دفعہ دودھ پلا دیا۔ اس سے وہ اس پر داخل ہونے لگا۔ اس طرح ’’مسند احمد‘‘ اور موطأ کی روایات میں ہے۔ آپ نے فرمایا: سالم کو پانچ دفعہ دودھ پلا دے پس اس سے سالم اس کی اولاد کے حکم میں ہو گیا۔ ( منتقٰی) اور’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کا بیان ہے پہلے قرآن میں دس دفعہ دودھ پینے کی تعداد تھی۔ پھر پانچ کی اُتر آئی۔ دس میں سے پانچ منسوخ ہو کر رہ گئیں۔ اس کے قائلین کہتے ہیں اگرچہ پانچ کی آیت قرآن مجید میں موجود نہیں۔ مگر حکم باقی ہے جیسے رجم زانی کی آیت موجود نہیں مگر حکم باقی ہے۔ ( منتقیٰ) ان روایات سے معلوم ہوا ادنیٰ حد پانچ ہے اس سے کم میں حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید میں اور بعض احادیث میں اگرچہ مطلق فرمایا ہے۔ لیکن ان احادیث نے تشریح کردی کہ مراد پانچ دفعہ ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے قرآن مجید میں ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَ اسْجُدُوْا﴾ (الحج:۷۷) ’’اے ایمان والو ! (نماز میں) رکوع اور سجدہ کرو۔‘‘ حدیث نے بیان کردیا کہ رکوع ایک ہے اور سجدے دو ہیں۔ ٹھیک اسی طرح رضاعت کے مسئلہ کو سمجھ لینا چاہیے۔ ان دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ لطیفہ بی بی نے چونکہ اپنی خالہ مسماۃ حشمت بی بی کا دودھ صرف دو دفعہ پیا ہے۔ اس سے حرمت ِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ لہٰذا حشمت بی بی کا بیٹا محمد سلیم لطیفہ بی بی کی لڑکی سے نکاح کر سکتاہے۔ اس وقت موضوع ہذا پر دیوبندی اور بریلوی مکتبِ فکر جامعہ اشرفیہ اور جامعہ نعیمیہ لاہور کے دو فتوے میرے زیر نظر ہیں۔دونوں میں مطلقاً مسلک معروف ہے، لیکن سابقہ دلائل کے پیش نظر یہ مسلک مرجوح ہے۔ بریلوی فتوے میں مطلق آیت اور عمومی حدیث (( عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ: یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ الوِلاَدَۃِ۔))[2]
Flag Counter