Maktaba Wahhabi

291 - 382
جواب :نشہ کی حالت میں طلاق شمار نہیں ہوتی۔ صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں ہے: وَ قَالَ عُثْمَانُ لَیْسَ لِمَجْنُوْنٍ وَلَا لِسَکْرَانَ طَلَاقٌ وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلَاقُ السَّکْرَانِ وَالْمُسْتَکْرَہِ لَیْسَ بِجَائزٍ۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے : ’عَنِ المَجْنُونِ حَتَّی یُفِیقَ۔‘[1] لہٰذا مذکورہ بالا صورت میں نیا نکاح ہو سکتا ہے اگر عدت گزر چکی ہے ورنہ رجوع ہو سکتا ہے۔ ایک مجلس کی تین طلاقیں مسائل طلاق میں ایک ’’مجلس‘‘ سے کیا مراد ہے؟ سوال : مسائل طلاق میں ایک مجلس سے کیا مراد ہے؟ مثلاًایک آدمی ایک مہینہ کے اندر وقفے وقفے سے دو یا تین طلاقیں دیتا ہے تو آیا یہ طلاقیں ہو جائیں گی یا صرف ایک طلاق ہو گی۔ (یعنی ایک ماہ یا ایک طہر میں وقفے وقفے سے دی گئیں طلاقیں ثابت ہو جاتی ہیں یا ایک ہی طلاق ہوتی ہے؟) (۲۶ جولائی ۱۹۹۶ء) جواب : مجلس سے مراد یہ ہے کہ اس بارے میں بحث مباحثہ کے لیے جو مجلس ہوتی ہے۔ جب تک وہ برخاست نہ ہو بعد میں وقفہ وقفہ بعد طلاق دینے سے متعدد مجالس ہو جائیں گی اور یہ طلاقیں مؤثر ہوں گی۔ اس کی واضح دلیل حدیث رکانہ ہے۔[2] ایک وقت کی تین طلاقیں: سوال :غلام حیدر نے اپنی بیوی مسماۃ حیات بی بی کو بذریہ اشٹام مورخہ ۱۹۹۲۔۳۔۴ کو ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دی ہیں۔ کیا غلام حیدر اب اپنی سابقہ بیوی مسماۃ حیات بی بی سے دوبارہ رجوع کر سکتا ہے یا کہ نہیں جب کہ حیات بی بی نے ابھی تک دوسرا نکاح نہیں کیا۔(سائل: غلام حیدر ، تحصیل و ضلع بھکر) (۲۴ محرم الحرام۱۴۱۶ھ) جواب :صورتِ مرقومہ میں طلاق رجعی واقع ہوئی ہے۔’’صحیح مسلم‘‘میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : کَانَ الطَّلَاقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکْرٍ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ
Flag Counter