Maktaba Wahhabi

124 - 382
کن عورتوں سے نکاح کرنا ناجائز ہے؟ اہل کتاب کی عورتیں مشرکہ عورتوں سے مستثنیٰ ہیں؟ سوال :اہل کتاب کے عقیدہ و عمل سے یہ واضح ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں شرک کرتے ہیں تو کیا پھر وہ ’’سورہ بقرہ‘‘ کی آیت نمبر:۲۲۱، کے ذیل میں نہیں آتے؟ جب کہ قرآن میں متعدد مقامات پر یہود و نصاریٰ کو ان کے شرک کی وجہ سے ملامت کی گئی ہے اور ان کا ٹھکانہ جہنم بتایا گیا ہے ۔(مثلاً سورۃ البینہ، سورۂ مریم وغیرہ) اسی طرح کئی مقامات پر یہود و نصاریٰ سے دوستی لگانے سے منع کیا گیا ہے۔ بلکہ اپنے بہن بھائی، ماں باپ اور رشتہ داروں سے بھی قطع تعلق کرنے کا حکم ہے۔ جب وہ ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کریں۔(سورۃ التوبۃ:۲۳۔۲۴) ازدواجی تعلق ایک معاشرے کی تشکیل میں بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔ اب اگر ہم ’’سورۃ مائدہ‘‘ کی آیت:۵ کی رُو سے یہود و نصاریٰ سے ازدواجی تعلق قائم کرتے ہیں۔ تو قرآن میں متعدد آیات جو یہود و نصاریٰ کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔ انھیں سمجھنے میں پریشانی اور الجھن ہوتی ہے۔(شیخ محمد عتیق۔ لاہور) (۱۴ مئی ۱۹۹۹ء) جواب :کتابیات( اہل کتاب کی عورتیں) ’’سورہ بقرہ‘‘ کی آیت سے سابقہ دلیل کی بناء پر مستثنیٰ ہیں جب اللہ تعالیٰ نے کتابیہ کو غلط عقیدہ،نظریہ نبوت( عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا ماننے) کے باوجود مستثنیٰ قرار دیا ہے تو ہم بھی اسے عام مشرکات سے مستثنیٰ کریں گے۔ اس لیے کہ تشریع کا اختیار، صرف اللہ کو ہے۔ بندوں کو نہیں۔ بندے کا کام اطاعت و فرمانبرداری کرنا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے متعدد قرآنی آیات میں یہود و نصاریٰ کو شرک کی وجہ سے ملامت کی ہے۔ لیکن اس نے اپنی حکمت ِ کاملہ کی بناء پر ان کی عورتوں سے ازدواجی تعلق ہمارے لیے جائز رکھا ہے۔ جسے حرام کرنے کے ہم قطعاً مجاز نہیں۔ مفسر قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَقَالَ بَعْضُ الْعُلَمَائِ : وَأَمَّا الْآیَتَانِ فَلَا تَعَارُضَ بَیْنَہُمَا، فَإِنَّ ظَاہِرَ لَفْظِ الشِّرْکِ لَا یَتَنَاوَلُ أَہْلَ الْکِتَابِ، لِقَوْلِہِ تَعَالَی : ﴿ مَا یَوَدُّ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ أَہْلِ الْکِتابِ وَلَا الْمُشْرِکِینَ أَنْ یُنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِنْ خَیْرٍ مِنْ رَبِّکُمْ﴾ ، وَقَالَ: ﴿ لَمْ یَکُنِ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ أَہْلِ الْکِتابِ وَالْمُشْرِکِینَ ﴾ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمْ فِی اللَّفْظِ، وَظَاہِرُ الْعَطْفِ یَقْتَضِی مُغَایَرَۃً بَیْنَ الْمَعْطُوفِ وَالْمَعْطُوفِ عَلَیْہِ، وَأَیْضًا فَاسْمُ الشِّرْکِ عُمُومٌ وَلَیْسَ بِنَصٍّ۔))[1]
Flag Counter