Maktaba Wahhabi

179 - 382
خرافات شروع ہوتی ہیں۔ جتنے دوست ہوئے اتنے ہی دن وہ لوگ کچھ کھانا یا مٹھائی لے کر جائیں گے۔ مرد حضرت مع دولہا و دوست ایک دوسرے کو کچھ کھلا کر باقی لوگ پھر کھائیں گے۔پھر حجام سب سے پیسے لے گا۔ پھر مختلف رسومات کے بعد شادی والے مقررہ دن سے دو دن پہلے دلہن کے گھر کپڑے وغیرہ لے جا کر دلہن کے سر کے چند بال کھول دیں گے جسے مینڈھی کہتے ہیں۔ پھرشادی کے بعد ایک تیسرے نام کی رسم ہے۔ دولہا سسرال میں دوستوں کے ساتھ آئے گا۔ پھر دلہن کے گھر سے گاؤں کی عورتیں دولہا کے گھر آئیں گے جسے تیجا یا تیسرا کہتے ہیں۔ ان باتوں سے بھی لوگ باز نہیں آتے۔ اس مضمون پر پوری بحث فرما کر جواب مرحمت فرمائیں۔(ایک سائل) (یکم دسمبر ۱۹۹۵ء) جواب :اُسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر شادی بیاہ میں سادگی اختیار کرنی چاہیے بے جا رسومات و خرافات سے بچاؤ ضروری ہے۔ غور فرمائیے۔ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت عبدالرحمن بن عوف جیسے جلیل القدر صحابی کا نکاح ہوتاہے لیکن مدینہ میں موجود سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع نہیں ہو پاتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((َنَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ إِضَاعَۃِ المَالِ۔)) [1] یعنی آپ نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ظاہر ہے کہ مال کے ضیاع کا بڑا ذریعہ اسی قسم کی خرافات کا ارتکاب کرنا ہے۔ اور قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا o اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ وَ کَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًاo﴾ (الإسراء:۲۶،۲۷) اور فضول خرچی سے مال نہ اڑاؤ کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار( کی نعمتوں) کا کفران کرنے والا(یعنی ناشکرا) ہے۔‘‘ اللہ رب العزت جملہ مسلمانوں کو کتاب و سنت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے۔(آمین) بوقت ِ نکاح چھوہارے وغیرہ حاضرین پر بکھیرنے کا حکم؟ سوال :نکاح کے موقع پر جو چھوہارے تقسیم کیے جاتے ہیں۔ حدیث سے اس کا ثبوت ملتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ ہمارے ہاں ایک عالم دین نکاح کے موقع پر چھوہاروں کا تقسیم کرنا بدعت تصور کرتے ہیں؟ (عنایت اللہ امین خطیب سبرکھائی و مدرس جامعہ ضیاء الاسلام گہلن ہٹھاڑ)(۲۲ مئی ۱۹۹۲ء) جواب :بوقتِ نکاح جو شئے حاضرین پر نچھاور کی جاتی ہے عرفِ عام میں اُس کا نام النثار ہے۔ ’’نیل الاوطار‘‘
Flag Counter