Maktaba Wahhabi

224 - 382
خیارِ بلوغت کے تحت اگر لڑکے والے نکاح ختم کرنے پر رضامند نہ ہوں تو…؟ سوال :اگر بالفرض لڑکے والے لڑکی کو فارغ نہیں کرتے جیسا کہ لڑکی کے والدین کا مطالبہ ہے۔ اس صورت میں جب لڑکی بالغ اور عاقل ہو جاتی ہے تو کیا لڑکی کو اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے؟ یا اسے پہلے کیے گئے نکاح سے فارغ ہونا ضروری ہے؟ (مظہر علی معرفت محمد علی اسحاق نائب قاصد گورنمنٹ ہائی سکول دیپال پور ٹاؤن۔ ضلع اوکاڑہ) (۱۶ مئی۱۹۹۷ء) جواب :بعد از بلوغت لڑکی کو اختیار ہو گا موجودہ نکاح کو قائم رکھے یا فسخ کردے۔ خیارِ بلوغت کے واقعات کتبِ احادیث میں موجود ہیں۔ ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔ دو فتویٰ پر محاکمہ بسلسلہ (خیارِ بلوغ کا مسئلہ) سوال : میں نے اپنی لڑکی کا نکاح جب وہ پانچ ماہ کی تھی۔ کلر پڑھ کر دے دیا۔ اب جب وہ جوان ہوئی ہے اس نے از خود اس رشتے سے انکار کر دیا ہے جب کہ دوسری طرف لڑکے والوں نے اپنے لڑکے کی شادی بھی کر دی ہے۔ اس کی ایک بچی ہے۔ آیا میری بچی کا نکاح قرآن و سنت کی روشنی میں بر قرا ہے یا نہیں؟ وضاحت کر دیں! (…کا والد محمد وریام) (۱۷ /اکتوبر ۱۹۹۷ء) جواب : امام بخاری رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے: ((بَابٌ إِذَا زَوَّجَ ابْنَتَہُ وَہِیَ کَارِہَۃٌ فَنِکَاحُہُ مَرْدُودٌ )) جب باپ اپنی بیٹی کا نکاح کر دے اور وہ نا پسند کرے تو نکاح مردود ہے۔ (( أَنَّ أَبَاہَا زَوَّجَہَا وَہٓیَ ثَیِّبٌ فَکَرِہَتْ ذَلِکَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَہُ )) [1] عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں۔ ایک لڑکی کنواری جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی۔ اس نے ذکر کیا کہ (( أَنَّ أَبَاہَا زَوَّجَہَا وَہِیَ کَارِہَۃٌ، فَخَیَّرَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔)) [2] ’’ا س کے باپ نے اس کی شادی کر دی اور وہ اسے نا پسند کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (نکاح بر قرار رکھنے اور مسترد کرنے کا) اختیار دیا۔‘‘
Flag Counter