Maktaba Wahhabi

399 - 382
طرف منسوب ہوا اور جس کا تبنی تھااس کی طرف انتساب متروک ہو گیا لیکن ان میں سے بعض جو اپنی تبنی سے ہی مشہور تھے، حقیقی نسب اختیار کرنے کی بناء پر نہیں بلکہ لوگوں میں تعارف کی بناء پر باقی رہ گئے ، اسی انداز میں اس کا ذکر ہوتا ہے جیسے حضرت المقداد بن الاسود ہیں۔ ’’الاسود‘‘ ان کاباپ نہیں تھا اس نے انھیں صرف متبنیٰ بنایا تھا اوراس کے حقیقی باپ کا نام عمرو بن ثعلبہ تھا۔ [1] لہٰذا بطورِ شفقت ورحمت اور پیار محبت سے دوسرے کو بیٹاکہنے کا بھی جواز ہے بشرطیکہ عمر میں اس سے چھوٹا ہو۔ چنانچہ سنن ابی داؤد میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’یَا بُنَیَّ[2] اور’’صحیح مسلم‘‘میں مغیرہ بن شعبہ کو متوجہ کرنے کے یہ الفاظ موجود ہیں: ’اَیْ بُنَیَّ[3] ملاحظہ ہو:عون المعبود: ۴/۴۴۶۔ مذکورہ دلائل کی بناء پر میرے خیال میں کاروباری نقطۂ نظر سے دوسرے کی طرف محض انتساب میں کوئی حرج نہیں اور کمائی بھی حلال ہے۔(وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔) البتہ بینک کی ملازمت مطلقاً حرام ہے کیونکہ اس کا دارو مدار سود پر ہے۔ جو عرصہ ملازمت پہلے گزر چکا ہے۔ رب العزت سے اس کی معافی کی درخواست کرنی چاہیے اور موجود رقم اسے آدمی پر خرچ کردینی چاہیے جس کسی پر حرام کی چٹی ہو۔ مثلاً ناجائز مقدمات وغیرہ وغیرہ۔ ’’فی سبیل اللہ‘‘دینے سے احتراز ضروری ہے۔ غیر باپ کی طرف نسبت کا حکم/ کیا یہ چیز نکاح پر اثر انداز ہو سکتی ہے؟ سوال :میرا ایک بھائی بچپن میں ہی میرے سگے تایا نے اولاد نہ ہونے کی وجہ سے لے لیا تھا۔ میرے بھائی کے نکاح کے موقع پر جب ولدیت کی جگہ میرے والد صاحب کا نام لکھا جانے لگا تو میرے تایا نے کہا کہ اس کی ولدیت میں میرا نام لکھو۔ یوں نکاح نامہ میں اصل ولدیت کی جگہ تایا کو والد لکھ دیا گیا۔ بھائی کی شادی ہوگئی۔ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ غیر باپ کی طرف نسبت کی گئی ہے تو نکاح نہیں ہوا کیونکہ کتاب و سنت کی روشنی میں ﴿اُدْعُوْہُمْ لِاٰبَآئِہِمْ ﴾ (الاحزاب:۵) کسی دوسرے شخص کو والد ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ آپ وضاحت سے سمجھادیں کہ ایسا نکاح جائز ہے یا غلط؟ اور غیر باپ کو باپ بنانے کے کیا احکام ہیں؟ پوری وضاحت سے جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور اورعندنا مشکور ہوں۔ (حافظ محمد مشتاق احمد۔ اوکاڑا) (۴ اپریل ۲۰۰۳ء) جواب :اگر بچے کا نسب( یعنی والد) معروف ہو تو اس صورت میں دوسرے کی طرف نسبت کرنے میں کوئی حرج
Flag Counter