Maktaba Wahhabi

302 - 382
ایک مجلس کی تین طلاقوں کاحکم: سوال :میں نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین بار طلاقیں دیں۔ اور اس کے بعد فوراًہی رجوع ہوگیا گویا کہ میں نے یہ کام اتنے غصے میں کیا کہ بعد میں خیال آیا کہ یہ بہت غلط ہوا اور معافی طلب کی۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کے بارے میں بتائیں کہ کیا یہ طلاقیں منظور ہوئیں؟ اور کیا غلط اور کیا صحیح ہے؟ ( مسائل: محمد نوید اکرام،ملتان روڈ لاہور) (۱۹ جون ۱۹۹۸ء) جواب :مرقومہ صورت میں اِیقاع طلاق (طلاق کا واقع ہونا) کے بعدرجوع درست فعل ہے۔ مزید کسی عمل کی ضرورت نہیں۔ سلسلۂ زوجیت بدستور قائم ہے۔ ایک مجلس کی تین طلاق کی شرعی حیثیت: سوال :ہندہ کا نکاح زید کے ساتھ حسبِ دستور۹۱/۴/۲۸ کو ہوا۔اور مؤرخہ ۹۹/۱۲/۷ کو حسبِ دستور تحریری ایک مجلس میں تین طلاق لکھ کر فارغ کردیا۔ ازاں بعد زید کی برادری نے زید کو مجبور کیا اور کہا کہ ہماری بے عزتی ہے جو دوسرا آدمی نکاح کرے۔ تو چار پانچ آدمی آئے اور ہندہ کو لے گئے لیکن زید نے چار پانچ ماہ تک ہندہ سے کوئی ازدواجی تعلق قائم نہ کیا۔ بلکہ ایک بدمعاش عورت سے مل کر پرائیویٹ طور پر ہندہ کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ قدرتی طور پر ہندہ کومعلوم ہوگیا تو ہندہ اپنی جان بچانے کے لیے اپنے میکے گئی اور اب تک میکے ہے۔ زید کی طرف سے کسی قسم کی آج تک کوئی خبر نہیں آئی۔ سرکاری طور پر تو ہندہ کے پاس طلاق نامہ ہے۔ صرف دریافت طلب امر یہ ہے کہ شریعت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں ہندہ دوسرے آدمی سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟ ( السائل عبدالغفور وٹو، شیخوپورہ) (۲۶ جون ۱۹۹۸ء) جواب :یہاں سوال طلب بات یہ ہے کہ چار پانچ آدمیوں نے ہندہ کو جو زید کے ہاں چھوڑا تھا۔ کیا زید نے فی الواقع طلاق سے رجوع کر لیا تھا یا یہ لوگ بلا رجوع اسی طرح چھوڑ آئے۔ اگر واقع میں پہلی شکل ہے تو ہندہ بدستور زید کی بیوی ہے آگے نکاح کرنے کی مجاز نہیں جب تک وہ طلاق نہ دے یا خلع کی صورت میں یہ فارغ نہ ہوجائے۔ اور اگر دوسری صورت ہے تو بایں صورت عورت آگے نکاح کر سکتی ہے بہرحال معاملہ کی چھان بین ضروری ہے۔ جان کے خطرہ کے پیش نظر بذریعہ عدالت یا پنچایت عورت خلع کر سکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے عورت خاوند کو حق مہر واپس کردے۔ اس کے عوض اسے زوجیت سے آزاد کردیا جائے۔ بیک وقت تین طلاقوں کا حکم: سوال : میرے چچا زاد بھائی نے ایک ہی مقام پر ایک زبان سے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی۔ بلکہ دو تین دن
Flag Counter