Maktaba Wahhabi

301 - 382
کونسل کی تعمیل کرانے کے لیے گئے تو اس نے سابقہ طلاق ہی کے اعتراف کے طور پر یہ تحریر لکھ دی کہ’’ میں نے تین طلاق دے کر مسماۃ …کو اپنی زوجیت سے آزاد کردیا ہے۔‘‘ اب فریقین(زوجین) صلح کے لیے آمادہ ہیں کیا شرعی طور پر رجوع کی گنجائش موجود ہے؟ اور اس کی کیا صورت ہوگی؟ (ایک سائل، منکیرہ ضلع بھکر) (۶ مارچ ۱۹۹۸) جواب :صورتِ سوال سے واضح ہے کہ شوہر نے دو دفعہ اپنی بیوی کو اکٹھی تین تین طلاقیں دی ہیں۔ راجح مسلک کے مطابق یہ دو رجعی طلاقیں ہیں۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے: کَانَ الطَّلَاقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکْرٍ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلَافَۃِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃً [1] یاد رہے خاوند کا دوبارہ طلاق کو تحریر میں لانا شرعاً یہ پہلی کی تاکید نہیں بلکہ یہ دوسری طلاق سمجھی جائے گی۰ اس لیے کہ اختلاف مجلس طلاق میں مؤثر ہے۔ اس امر کی واضح دلیل حدیث رکانہ ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَلَّقَ رُکَانَۃُ بْنُ عَبْدِ یَزِیدَ أَخُو بَنِی الْمُطَّلِبِ امْرَأَتَہُ ثَلَاثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ، فَحَزِنَ عَلَیْہَا حُزْنًا شَدِیدًا، قَالَ: فَسَأَلَہُ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: کَیْفَ طَلَّقْتَہَا؟ قَالَ: طَلَّقْتُہَا ثَلَاثًا، قَالَ: فَقَالَ: فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَإِنَّمَا تِلْکَ وَاحِدَۃٌ فَارْجِعْہَا إِنْ شِئْتَ۔ قَالَ : فَرَجَعَہَا فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ’یَرَی أَنَّمَا الطَّلَاقُ عِنْدَ کُلِّ طُہْرٍ [2] لیکن دوسری طلاق کے وقوع کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ پہلی سے عدت طلاق تین ماہواری ختم نہ ہوئی ہو ورنہ وہ غیر مؤثر ہے۔اس لیے کہ سلسلۂ زوجیت کے انقطاع سے طلاق ناقابلِ اعتبار ہوتی ہے۔ بصورتِ دیگر عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے اور عدت گزرنے کی صورت میں دوبارہ نکاح کاجواز ہے۔ حضرت معقل بن یسار کی ہمشیرہ کا قصہ اس بات کی واضح دلیل ہے۔[3] نیز مقامی ٹاؤن کمیٹی کا طلاق کے مؤثر ہونے میں کوئی عمل دخل نہیں۔ یہ صرف انتظامی معاملہ کی ایک کڑی ہے۔
Flag Counter