Maktaba Wahhabi

196 - 382
کہ زید حقوق زوجیت ادا نہیں کر سکتا۔ شادی کے وقت زید نے تحریراً وعدہ کیا تھا کہ اگر میں طلاق دوں تو پچاس ہزار روپیہ جرمانہ ادا کروں گا۔ تین سال بعد جب زید سے اس کی بیوی نے اپنے حق کامطالبہ کیا تو اس نے حیلوں بہانوں سے اسے ٹال دیا۔ اس کی بیوی نے مطالبہ کیا کہ مجھے بطریق احسن فارغ کردو اور اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے پچاس ہزارادا کرو۔ زید نے جواب دیا کہ میں خود طلاق نہیں دے رہا ، اس صورت میں تو میں حق مہر بھی واپس لینے کا شرعی حق رکھتا ہوں۔ مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ: کہ زید ایسی حالت میں بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے ؟ اگر بیوی طلاق کا مطالبہ کرے تو زید حق مہر واپس لینے کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟ کیا عورت اس دھوکے کی وجہ سے زید سے پچاس ہزار روپیہ لینے کی مجاز ہے ؟ اگر عورت ماحول اور برادری کے طعنوں سے بچنے کے لیے خود طلاق کا مطالبہ نہ کرے تو اس کا ولی اپنی مرضی استعمال کر سکتا ہے ؟ اجیبوا اثابکم اللّٰه (ایک سائل) (۱۱ مئی ۲۰۰۱ء) جواب : زید جب بیوی کے حقوق ادا کرنے سے قاصر ہے تو اسے چاہیے کہ فوراً طلاق دے دے تاکہ وہ کسی دوسری جگہ راحت و سکون کی زندگی بسر کرسکے۔ ٭ عورت بامر مجبوری طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے ، شوہر حق مہر واپس لینے کا مجاز نہیں، اس کا نام ’’طلاق‘‘ ہے، ’’خلع‘‘ نہیں۔ ٭ دھوکے کی وجہ سے عورت پچاس ہزار روپے کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ ٭ عورت اگر خود طلاق کا مطالبہ نہ کرے تو ولی بھی اس کے شوہر سے اس حالت میں مطالبہ کر سکتا ہے ۔ ویسے زیادہ مناسب یہ ہے کہ اس شخص کی طبی رپورٹ حاصل کی جائے پھر اس کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے۔ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کی ضرورت نہیں؟ سوال : میری شادی کو ۲۰ سال کا عرصہ ہو گیا۔ ما شاء اللہ ۲ بیٹے ہیں۔ گھر میں کبھی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا۔ ہمارے گھر ایک لڑکی (جس کے والدین کے ساتھ پرانے تعلقات تھے) آتی جاتی تھی۔ میرے میاں نے اس کے ساتھ عشق لڑا کے چوری دوسرا نکاح کر لیا۔ میری اوراس کے گھر والوں کی رضا مندی کے بغیر۔ تین چار سال ایسے ہی کام چلتا رہا پھر لڑکی کے عدالت میں بیان دلا کر گھر والوں کو رضا مند کرکے ان کے سامنے دوبارہ نکاح کرلیا۔ اس عرصے میں مجھے کہتے رہے دو دل راضی ہوں توشادی ہو جاتی ہے۔ اس معاملے میں میرے ساتھ جھوٹ بھی بہت بولتے رہے۔ اسلام میں دوسری شادی کی اجازت تو ضرور ہے مگر برائے مہربانی اسلام کی رُو سے بتائیں کہ: (۱) اسلام میں کہاں تک جائز ہے کہ شادی شدہ آدمی بچوں کا باپ کسی سے عشق لڑائے۔ دلوں کی شادی کرے،
Flag Counter