Maktaba Wahhabi

136 - 382
پھر ہوا یہ کہ یہ آدمی چار ماہ بعد بچہ پیدا ہونے کے باوجود اسے اپنے پاس رکھتا ہے اور اس سے مزید اولاد ہوتی ہے اور ابھی تک وہ عورت اس کے پاس موجود ہے بحیثیتِ بیوی؟ اب یہ بعد والی اولاد کا کیا حکم ہو گا؟ (سائل: بشیر احمد) (۱۲ ستمبر ۱۹۹۷ء) جواب : یہ نکاح غیر درست ہے۔ عورت اور مرد میں فوراً تفریق کروا دینی چاہیے۔ چار ماہ بعد پیدا ہونے والے بچے کا بھی حالی شوہر سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اثباتِ نسبت کے لیے کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتاہے لہٰذا اس کی نسبت صرف والدہ کی طرف ہو گی۔ اور جو اولاد اس عورت سے بعد میں پیدا ہوئی اگر اس کی بنیاد کسی فتویٰ پر ہے تو پھر اس کی نسبت باپ کی طرف ہو گی۔ بصورتِ دیگر وہ بھی صرف ماں کی طرف منسوب ہو گی۔ بعد از تفریق مرد اور عورت فعلِ ہذا سے سچی توبہ کر لیں تو بعد از استبراء رحم (ایک ماہواری) ان کا دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ کیا زانی لڑکے اور لڑکی کا ایک دوسرے کو کلمے سنانے سے نکاح ہو جاتا ہے؟ سوال :یہ ہے کہ ایک لڑکے اور ایک لڑکی نے ناجائز تعلقات استوار کر لیے اور یہ سلسلہ چوری چھپے چلتا رہا۔ ایک دن لڑکے نے اس لڑکی کو کہا کہ تم مجھے کلمے سناؤ اور میں تم کو کلمے سناتا ہوں۔ یہ عمل کرنے کے تین چار روز بعد لڑکے نے لڑکی کو کہا کہ ہمار انکاح ہو گیا ہے اور لڑکی کے دل میں خوف ڈال دیا گیا۔ پھر مزید تسلی کے لیے لڑکی اور لڑکا گاؤں کی ایک چھوٹی سی مسجد کے امام کے پاس چلے گئے اور ایک عام راہ گیر بھی ساتھ لے لیا۔ پھر لڑکے نے مولوی کو ایک دوسرے کے کلمے پڑھنے کی بات بتائی۔ اور دونوں نے اپنی رضا مندی ظاہر کی۔ راہ گیر کو گواہ بنا لیا۔ اس پر مولوی صاحب نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ اب چونکہ لڑکی کے والدین لڑکی کی شادی کرنا چاہتے ہیں تو لڑکے نے یہ خبر اڑادی کہ ہمارا نکاح ہوچکاہے۔ لڑکے کے کہنے پر راز کھل گیا۔ جس کی وجہ سے لڑکی کے والدین بڑے پریشان ہیں۔ اب جب کہ لڑکی لڑکے کے ساتھ تعلقات کے لیے رضا مند نہیں۔ لڑکے والے بااثر ہیں۔ وہ زبردستی لڑکی کو اٹھانا چاہتے ہیں۔ اس معاملہ کے لیے آپ کو یہ خط تحریر کر رہا ہوں کہ آپ برائے مہربانی اس تحریر کے جواب میں قرآن و سنت کی روشنی میں فتویٰ صادر فرمائیں کہ مذکورہ نکاح ہے یا کہ نہیں۔ جب کہ کلمے پڑھنے کے وقت دونوں کے پاس نہ تو کوئی ولی موجود ہے۔ اور نہ کوئی گواہ۔ جب کہ لڑکی کے والدین اور بہن بھائی زندہ ہیں۔ مہربانی فرما کر مذکورہ تحریر کا فتویٰ قرآن و حدیث کی روشنی میں جلدی صادر فرمائیں۔ آپ کی مہربانی ہوگی۔ اس فرضی نکاح کا کوئی تحریری ثبوت بھی نہیں ہے۔ (سائل) (۹ اگست ۱۹۹۶ء)
Flag Counter