Maktaba Wahhabi

236 - 382
دوسری طرف مرد کی فوقیت کا برملا اعتراف اور نان نفقہ کی ذمہ داری سے بھی اشارۃً آگاہ کرنا مقصود ہے۔ حق مہر کی کوئی مقدار شرعاً مقرر نہیں۔ مرد کی استطاعت کے مطابق مقرر کرنا چاہیے جس پر فریقین راضی ہوجائیں۔ زیور کی شکل میں حق مہر واپس لے سکتے ہیں؟ سوال : ایک عورت اپنے والدین کے ہاں فوت ہوجاتی ہے۔ اس کی ایک چھوٹی بچی ہے۔ جو خاوند کے پاس ہے۔ عورت کا حق مہر اس کے والدین کے پاس ہے۔ خاوند حق مہر کا زوردار انداز سے مطالبہ کرتا ہے۔ شریعت کی رُو سے اس حق مہر کا کون حق دار ہے۔اور کیسے تقسیم ہو گا۔ نیز حق مہر زیور کی شکل میں ہے۔ آیا عورت کے والدین جہیزواپس لے جانے کے حق دار ہیں۔ (محمد مسعود صابر خورشید کالونی۔ گجرات) (۱۹ جولائی ۱۹۹۶ء) جواب : عورت نے بوقت ِ وفات جو کچھ چھوڑا ہے اس کا نام ترکہ ہے جملہ ترکہ کو حق مہر اور جہیز سمیت ورثاء میں شریعت کے مطابق تقسیم کرنا ہوگا۔ والدین جہیز واپس لینے کے مجاز نہیں۔ کیا حق مہر نکاح کے لیے ضروری شرط ہے؟ سوال : حق مہر نکاح کے لیے ضروری شرط ہے۔ اگر حق مہر کے لیے لڑکی والے باحیثیت ہیں یعنی وہ بآسانی حق مہر دے سکتے ہیں۔ کیا ایسا جائز ہے؟(زاہد لطیف، باغبانپورہ لاہور) (۲۶ جنوری ۱۹۹۶ء) جواب : بیوی کو علی الاطلاق اختیار ہے وہ خاوند کو حق مہر معاف کرسکتی ہے چاہے وہ صاحب ِ حیثیت کیوں نہ ہو۔ قرآن میں ہے: ﴿فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا﴾ (النساء:۴) ’’اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے ذوق و شوق سے کھالو۔‘‘ کیا حق مہر معاف ہو سکتا ہے؟ سوال : اگر حق مہر نکاح کے وقت مقرر ہو چکا ہے لیکن لڑکا اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ میں تمھیں پھر کبھی حق مہر ادا کردوں گا اور پھر چند مہینوں کے بعد لڑکے کی مالی حالت بہت خراب ہو گئی ہو اور لڑکا اپنی بیوی سے کہے کہ تم مجھے اپنا حق مہر معاف کردو تو کیا ایسا لڑکے کے لیے جائز ہے؟ (زاہد لطیف، باغبانپورہ لاہور) (۲۶ جنوری ۱۹۹۶ء) جواب : خاوند کو چاہیے کہ بلا وجہ بیوی سے حق مہر کی معافی کی درخواست نہ کرے۔ زمانہ عسرت میں صبر و تحمل سے کام لے کچھ انتظار کرنا چاہیے۔ شاید کہ اللہ رب العزت اپنے فضل و کرم سے آسودگی فرما دے تاہم اضطراری حالت میں محترمہ کو بھی نظر شفقت کرنی چاہیے۔
Flag Counter