Maktaba Wahhabi

218 - 382
لَا شِغَارَ فِی الْإِسْلَامِ۔‘ [1] تیسری بات یہ ہے کہ شوہر نشے باز ہے جس سے علیحدگی بہرصورت لڑکی کے مفاد میں ہے۔ ان وجوہات کی بناء پر لڑکی بذریعہ عدالت یا پنچایت نکاح فسخ کراسکتی ہے۔ مسئلہ خیارِ بلوغت(یعنی بالغ ہونے کے بعد نکاح کو برقرار رکھنے کا اختیار): سوال :میری بھانجی گل نسرین بنت میر احمد خاں جو کہ پیدائش کے کچھ عرصہ بعد ہی سے ہمارے ساتھ رہائش پذیر ہے۔ اب جب کہ لڑکی کو متواتر ہمارے ساتھ رہتے ہوئے تقریباً سترہ اٹھارہ سال ہو گئے ہیں۔ اب لڑکی کے باپ نے یہ مطالبہ کردیا ہے کہ لڑکی میرے حوالے کرو۔ میں نے اس کابچپن میں فلاں شخص کے ساتھ نکاح کردیا تھا۔ واضح رہے کہ اس بات کا لڑکی کو قطعی علم نہیں ہے۔ اور نہ ہی یہ بات ہمارے علم میں لائی گئی ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان سترہ اٹھارہ سالوں کے دوران ایک آنہ خرچہ دینا تو بہت دُور کی بات ہے لڑکی کے باپ نے کبھی یہ دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ آیا لڑکی زندہ ہے یا مردہ؟ ان باتوں کا اقرار لڑکی کاباپ جرگوں میں بھی کر چکا ہے کہ واقعی اس نے آج تک نہ اس کو خرچہ دیا اور نہ ہی کبھی اس کی خبر لی ہے۔ اب سترہ اٹھارہ سال بعد جب لڑکی کو یہ بتایا گیا ہے کہ اس کا باپ اسے لینے کے لیے آیا ہے تو لڑکی نے صاف انکار کردیا ہے۔ اور اپنے باپ سے کہا ہے کہ آپ سترہ اٹھارہ سال کے بعد میرے وارث بننے کے لیے آگئے ہیں؟ اتنے عرصے بعد آپ کو میرا خیال کیسے آیا ہے۔ نہ تو میں نے آپ کے ساتھ جانا ہے اور نہ ہی آپ کی مرضی سے شادی کرنا ہے۔ جو کہ آپ مجھے اپنی ذاتی مقاصد پورے کرنے کے لیے قاتلوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ (واضح رہے کہ جن کو باپ نے لڑکی دینے کے لیے کہا ہے وہ انتہائی بدکردار لوگ ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی باہمی چپقلش کی وجہ سے قتل بھی ہو چکے ہیں) میں آپ کی قتل کی دھمکی سے نہیں ڈرتی ہوں۔ میرے ماموں کو قتل کی دھمکی دینے سے بھی آپ کو کچھ حاصل نہ ہوگا۔ (۱) کیا اس طرح کوئی باپ اپنی بیٹی کی جبراً شادی کرنے کا حق دار ہے جب کہ بیٹی بالکل راضی نہ ہو۔؟ (۲) یہ کہ لڑکی کے واضح انکار سے سابقہ بچپن کے نکاح کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے جس کی لڑکی کو خبر بھی نہیں۔ اب لڑکی بچپن کا نکاح ماننے سے صاف انکار کر رہی ہے۔ برائے کرم کتاب و سنت کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت کریں۔(سائل: محمد سرفراز سلفی ولد عبدالرؤف ۔۱۸علی بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور) (۹ اکتوبر ۱۹۹۲ء) جواب :حدیث میں ہے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بیوہ کا نکاح اس کے مشورہ کے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری کا
Flag Counter