Maktaba Wahhabi

264 - 382
جواب :صورتِ مرقومہ میں طلاق کے تحریر میں آنے سے لے کر وہ واقع ہو چکی ہے۔ اور یونین کونسل سے شوہر کا تحریر کی واپسی کا مطالبہ اگر بہ نیت رجوع ہے تو وہ رجوع ہی سمجھا جائے گا اور اگر یہ نیت نہیں تھی اوراسی طرح عدت گزر جاتی ہے تو طلاق رجعی طلاق بائن کی شکل اختیار کرلے گی یعنی اس صورت میں رجوع کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ البتہ تجدید نکاح درست ہے۔ یاد رہے جس عورت کو ماہواری نظر آتی ہے اس کی عدت تین حیض ہے۔ نوے دن کی قید نہیں اور جس عورت کو صغر سنی یا کبر سنی کی وجہ سے حیض نہیں آتا اس کی عدت تین ماہ ہے۔ ملاحظہ ہو :’’سورۃ الطلاق‘‘ رجوع کا مفہوم یہ ہے کہ شوہر اپنے ملفوظ یا محرر کلمات طلاق کو عدت کے اندر واپس لے لے۔ اس میں بیوی کی رضا مندی بھی ضروری نہیں۔ قرآن میں ہے: ﴿وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ﴾ (البقرۃ:۲۲۸) مستحب یہ ہے کہ اس پر دو عادل گواہ مقرر کرلیے جائیں اور جہاں تک مجامعت کا تعلق ہے۔ رجوع کی شرط میں سے نہیں مراجعت اس کے بغیر بھی قابل اعتبار ہے۔ بیوی کو طلاق کا علم ہونا ضروری نہیں اور عدت کے بعد طلاق دینا بے محل ہے: سوال : ۲۵ سال پہلے راقم ملک سے باہر تھا، میری بیوی میرے والدین کے پاس تھی، اس دوران میرے والد نے مجھے لکھا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو، چناں چہ میں نے اپنے والد کے کہنے پر طلاق نامہ لکھ کر بھیج دیا مگر میرے والد صاحب نے وہ طلاق نامہ میری بیوی کو نہیں دیا اور نہ اسے اس بارے میں کچھ بتایا، ایک سال کے بعد میں وطن واپس آگیا اور بیوی کے ساتھ راضی خوشی رہنے لگا، کچھ عرصہ بعد میرے والد صاحب فوت ہو گئے، بعد ازاں پھر بیوی سے کوئی جھگڑا ہوا تو میں نے پھر طلاق دے دی، مگر پھر صلح صفائی ہو گئی۔ آج سے چند روز پہلے پھر ہمارا کسی بات پر تنازع ہوا تو جذبات میں آکر میں نے پھر طلاق دے دی۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ میں اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہوں یا نہیں؟ اور پہلی طلاق جس کا اب تک بیوی کو علم نہیں ہے شمار میں آئے گی یا نہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔ (مبارز چوہدری، سیال کوٹ)(۱۷ فروری ۲۰۰۶ء) جواب :صورتِ سوال سے ظاہر ہے پہلے طلاق نامے سے آپ کی بیوی سے علیحدگی ہو چکی تھی کیوں کہ طلاق دینے کے بعد دورانِ عدت آپ نے رجوع نہیں کیا حتی کہ ایک سال گزر گیا، نیز یاد رہے کہ طلاق کا بیوی کو علم ہونا ضروری نہیں ہے۔ پھر ملک واپس آنے کے بعد طلاق ضرورت اور موقع ومحل کے بغیر ہوئی ہے کیوں کہ زوجیت تو پہلے ہی منقطع ہو چکی تھی پھر تیسری طلاق بھی بے موقع ہونے کی بنا پر بے کار ہے، اب رجوع کی گنجائش نہیں، البتہ نئے سرے سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے، اس بنا پر کہ علیحدگی طلاق رجعی کی صورت میں ہو چکی تھی۔ بعد میں اس کو بحالت زوجیت رکھنا غلط فعل تھا، اب اس شخص کو اس عورت سے فوراً علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے، یہاں تک کہ دوبارہ نکاح ہو
Flag Counter