Maktaba Wahhabi

263 - 382
جواب : مجرد تحریر سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اگرچہ بعد میں اس کو پھاڑ دیا گیا ہو۔ اس لیے کہ عملی شکل حاصل ہے۔ شریعت نے اس کو معتبرسمجھا ہے چنانچہ حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ نے میری امت کے صدری وسوسوں سے درگزر فرمایا ہے۔ جب تک وہ اس کے ساتھ عمل اور گفتگو نہ کرے۔[1] زیر حدیث حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں، اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ جس نے طلاق نامہ لکھا اس کی بیوی مطلقہ ہو گئی کیونکہ اس نے دل سے پختہ ارادہ کر لیا اور تحریر کی صورت میں اس پر عمل کیا ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی قول ہے۔[2] طلاق نامہ بیوی کے قبول نہ کرنے کی صورت میں مؤثر ہے یا نہیں؟ سوال :ایک آدمی نے اپنی بیوی کو پہلی طلاق بھیجی تو طلاق عورت نے اُس آدمی کی طرف واپس بھیج دی اور کہا کہ میں ابھی آپ کے نکاح میں رہنا چاہتی ہوں۔ جب آدمی نے ایک ماہ بعد دوسری طلاق بھیجی تو اُس عورت نے آگ لگا کر جلادی۔ تیسری طلاق نہیں بھیجی گئی۔ اور اب عرصہ پانچ سال کے بعد میاں بیوی دونوں رضا مندی سے اکٹھا ہونا چاہتے ہیں۔ تو طلاق کا کیاحکم ہے؟ (سائل) (۲۹ ستمبر ۱۹۹۵ء) جواب :مرسلہ طلاق اگرچہ بیوی نے قبول نہیں کی۔ اس کے باوجود طلاق واقع ہو چکی ہے۔ کیونکہ وقوع طلاق کا اختیار مرد کو ہے عورت کو نہیں۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا﴾ (الاحزاب:۴۹) صورتِ حال سے ظاہر ہے کہ عورت عدت ِطلاق گزر جانے کی وجہ سے شوہر سے علیحدہ ہو چکی ہے۔ اب وہ آزاد ہے۔ باجازتِ ولی سابقہ شوہر یا جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔ کیا یونین کونسل میں جمع شدہ طلاق کو واپس لینے سے رجوع ہو جائے گا؟ سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق کا نوٹس دیا۔ چند دن گزرنے کے بعد اس آدمی نے یونین کونسل میں طلاق کی واپسی کی درخواست دے دی لیکن ۹۰ دن تک دانستہ یا غیر دانستہ طور پر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو نہ مل سکے۔ کیا وہ لڑکی ۹۰ دن کے بعد لڑکے کے بعد اس لڑکے کو نئے نکاح کا حق ملے گا؟ نیز رجوع کی شرعی تعریف بتائیں کہ رجوع سے مراد خاوند، بیوی کی مجامعت ہے یا کوئی اور رجوع کی تعریف ہے۔ (محمد طیب خلیق ۔ او ٹی گنڈا سنگھ ہائی سکول)(۱۳ دسمبر ۱۹۹۱ء)
Flag Counter