Maktaba Wahhabi

377 - 382
جواب : مرقومہ بالا صورت میں رجوع کی گنجائش نہیں۔ یہاں تک کہ عورت دوسرے کسی شخص سے نکاح کرے۔ پھر وہ اپنی مرضی سے اس کو طلاق دے کر فارغ کر دے پھر اس کی عدت گزار کر سابقہ شوہر سے نکاح کرنا ممکن ہے۔ قرآن میں ہے: ﴿ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾ (البقرہ: ۲۳۰) اور کتبِ احادیث میں قصہ ’’امرأۃ رفاعہ‘‘ اس امر کی واضح دلیل ہے۔ طلاقِ مغلّظہ کے بعد خاوند سے نکاح نہیں ہو سکتا: سوال :میں نے اپنی بیوی کو زبانی تین بار یہ الفاظ کہے تھے کہ تم میری بیوی نہیں ہو۔ پھر میں نے اپنی بیوی کو بغیر گواہوں کے عام کاغذ پر طلاق کے تین نوٹس بھیجے، جن میں فریق ثانی نے کہا کہ ایک نوٹس ملا ہے۔ میں نے کہا فریق ثانی کو طلاق میری طرف سے ہوئی یا نہیں۔ میرے سسر صاحب نے کہا کہ بغیر گواہوں کے طلاق نہیں ہوتی۔ پھر ہماری صلح ہوگئی۔ کچھ عرصہ گزر جانے کے بعد پھر ناچاقی پیدا ہونے کی بنا پر دوبارہ سرکاری طور پر اشٹام بھیجے، ہر ماہ میں طلاق نامے کے نوٹس یونین کونسل اور فریق ثانی نے ہر ماہ کے طلاق نوٹس وصول کیے۔ تین ہی یونین کونسل نے اور تین ہی فریق ثانی نے وصول کیے لیکن دوسرا نوٹس وصول پانے کے بعد صلح ہوئی۔ لیکن لڑکی کا والد موجود نہ تھا۔ پھر تیسرا نوٹس بھیجا تو یونین کونسل اور فریقِ ثانی نے وصول کیا۔ اب دوسرے نوٹس کی صلح برقرار رہی ہے یا نہیں۔ اب وہ میری بیوی رہی یا کہ نہیں۔ دوبارہ نکاح کر سکتا ہوں یا کہ نہیں۔ قرآن وحدیث کی رو سے فتویٰ دیا جائے۔ ( ۲۹مئی ۱۹۹۲ء) جواب :صورتِ مسئولہ میں طلاق بائن مغلّظ واقع ہو چکی ہے۔ لہٰذا شوہر رجوع نہیں کر سکتا۔ عدت گزرنے کی صورت میں عورت جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے۔ ( وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔) طلاقِ رجعی کی صورت میں عدت گزر جانے کے بعد پہلے خاوند سے نکاح: سوال :میں مسمی محمد گلزار نے گھریلو اختلافات کی وجہ سے ۱۹۷۶ء میں اپنی بیی ام کلثوم کو طلاق دے دی تھی۔ پھر کوئی طلاق نہ دی تھی۔ اس کے بطن سے ایک بچی بھی ہے۔ چند سال بعد ۱۹۹۰ء میں میں نے دوسری شادی کرلی۔ تقریباً چھ سال بعد ۱۹۹۲ء میں ام کلثوم سے میں نے دوبارہ نکاح کرلیا۔ کیا یہ شرعاً جائز تھا۔کیا اس میں حلالہ کی ضرورت تھی یا نہیں کیا ایسی صورت میں حلالہ شرعاًجائز بھی ہے یا نہیں؟ (سائل: محمد گلزار ۔چونگی امر سدھو۔لاہور) (۱۰ ستمبر۱۹۹۹ء) جواب :مذکورہ بالا شکل میں علیحدگی طلاقِ رجعی کی صورت میں ہوئی تھی جس کا مفہوم یہ ہے کہ عدت کے اندر شوہر رجوع کر سکتا ہے اور عدت گزرنے کی صورت میں دوبارہ نکاح بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ بالفعل دوبارہ ام کلثوم سے نکاح ہو گیا ہے جو درست فعل ہے۔ اس امر کی واضح دلیل حضرت معقل بن یسار کی ہمشیرہ کا قصہ ہے۔اس کے شوہر
Flag Counter