Maktaba Wahhabi

102 - 382
کرسکتی ہے اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو یعنی عورت عیاش بدکردار ہے اور اولیاء اس کی بھلائی چاہتے ہیں۔ ایسی حالت میں اولیاء کی اجازت کے بغیر نکاح پڑھا ہوا صحیح نہیں۔ اس حالت میں دوسری جگہ نکاح ہوسکتاہے۔ طلاق کی ضرورت نہیں۔ [1] ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کا حکم اور ولایت کے حق دار کون ہیں؟ سوال :کیا شریعت میں کسی بیوہ کو اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ اگر وہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو قرآن و سنت میں اس کا کیا حکم ہو گا؟ ( شیخ محمد منیر نسبت روڈ لاہور) (۱۰ ستمبر۱۹۹۹ء) جواب :عورت بیوہ ہو یا باکرہ(کنواری) ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں کرسکتی۔ حدیث میں ہے: (( لَا نِکَاحَ اِلَّا بِوَلِیٍّ)) [2] یعنی ’’ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘ ہاں البتہ اگر اصل ولی اپنے دنیاوی مفادات کی خاطررکاوٹ بن رہا ہے تو اس صورت میں اس کی ولایت ٹوٹ جائے گی کیوں کہ حدیث میں ولی کے لیے خیر خواہ کی شرط آئی ہے۔ جو عورت کا بھلا سوچے نہ کہ خود غرض ہو۔ اگر ایسا ہو تو اس کی جگہ ولی اَبْعَد نکاح کی اجازت دے سکتا ہے۔ اگر عورت ولی مرشد کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو وہ نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ حدیث میں ہے:’’ جو عورت ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو وہ باطل ہے۔‘‘ (( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہَا فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ ۔)) [3] ولایتِ نکاح کے حق دار بالترتیب ملاحظہ فرمائیں۔ باپ ۔دادا۔ اوپر تک۔ بیٹا ، پوتا نیچے تک۔ حقیقی بھائی اور باپ شریک بھائی۔پھر ان کی نرینہ اولاد نیچے تک، چچے ، پھر ان کی نرینہ اولاد نیچے تک، پھر باپ کے چچے، پھر مولی العتاقہ۔ پھر اس کے قریب ترین عصبہ پھر حق ولایت حاکم وقت کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ المغنی ابن قدامہ:۹/۳۵۵،طبع دار عالم الکتب۔ ولی کا خیر خواہ ہونا ضروری ہے: سوال :ایک لڑکی جو کہ اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتی ہے اس کا بھائی جو کہ عمر میں اس سے بڑا ہے ، وہ بھی اہل حدیث
Flag Counter