Maktaba Wahhabi

174 - 382
ہیں۔ مگر میں لینے سے انکاری ہوں کیونکہ جہیز لعنت ہے۔ کیا ایسی چیزیں اب لینا ٹھیک ہے یا کہ نہیں؟(مرزا آفتاب اقبال (ابوطلحہ) خورد ضلع جہلم) (۲۸ اگست ۱۹۹۸ء) جواب :بلاشبہ جہیز ایک ہندوؤانہ رسم ہے لیکن تحفے تحائف قبول کرنے کی شریعت میں ترغیب ہے۔ لہٰذا سسرال سے آپ تحفے تحائف بلاتردّد قبول کر سکتے ہیں۔ جہیز کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ سوال : جہیز کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟کیا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی پر جہیز دیا گیا تھا؟ اس کی مقدار کیا تھی؟ جہیز کی اشیاء کی قیمت کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ادا کی تھی؟(سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : جہیز کا شریعت میں وجود نہیں۔ بطورِ تحفہ کچھ نہ کچھ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چند معمولی اشیاء بذاتِ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کی تھیں، جب کہ ان کا تعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کفالت سے بھی تھا۔ لڑکی کو جہیز دینا جائز ہے؟ سوال :کیا لڑکی کو جہیز دینا جائز ہے؟(سائل محمد نعیم شہزاد شالیمار کالج لاہور) (۷ جنوری ۱۹۹۴ء) جواب :جہیز کے بارے میں مولانا عبدالسلام بستوی مرحوم رقمطراز ہیں : ’’اگر استطاعت ہے تو حسب توفیق لڑکی کو کچھ ضروری سامان دے دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے خاوند کے گھر ان کو برت سکے۔ جس کو اصطلاح میں جہیز کہتے ہیں۔ یہ سنت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جَھَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَاطِمَۃَ فِی خَمِیْلٍ وَ قِرْبَۃٍ وَ وَسَادَۃِ آَدَمٍ حَشْوُہَا اِذْ خَرٌ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے جہیز میں یہ چیزیں عنایت فرمائی تھیں۔ ایک چادر حاشیہ دار اور ایک مشک اور چمڑے کا تکیہ جس کا بھراؤ اذخر گھاس کا تھا اور ایک پلنگ اور ایک پانی کا گھڑا اور ایک چکی اور چاندی کے دو بازو بند کا دینا بھی بعض روایتوں میں آیا ہے اور ریا نمود کے لیے جہیز دینا جائز نہیں۔‘‘ (اسلامی خطبات : [1] ۲/۳۸۵)
Flag Counter