Maktaba Wahhabi

194 - 382
منکوحہ غیر مدخول بہا کی طلاق کے بعد شرعاً عدت ہوتی ہی نہیں۔’’سورۂ احزاب‘‘ آیت ۴۹ ملاحظہ فرمائیں: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا ﴾ (الاحزاب : ۴۹) براہِ مہربانی اس کی اصلاح فرمالی جائے۔ ہاں اگر عورت منکوحہ مدخول بہا ہوتی تو حافظ صاحب کا جواب حرف بہ حرف صحیح تھا۔ اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الاِصْلَاح (عبدالعزیز راشد۔ ساہیوال) مشروط نکاح کا حکم: سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ زید نے اپنی لڑکی کا نکاح عمرو سے کردیا۔ کچھ دنوں بعد عمرو نے اپنی بیوی پر سختی شروع کردی کہ تیرا نانا میرا مخالف ہے میں اس سے پردہ کراؤں گا۔ لہٰذا نہ تو اپنے نانا کے ہاں جا سکتی ہے اور نہ تیرا نانا ہمارے گھر آسکتا ہے۔ اور جب تو اپنے والدین کے ہاں جائے تو تیرا نانا حقیقی بھی تیرے سامنے نہیں آسکتا۔ اگر تو اس کے سامنے گئی تو اس کا خمیازہ تجھے اور تیرے نانا کو بھگتنا پڑے گا۔ یہ بات زید اور زید کی بیوی کے لیے باعث ِ پریشانی بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے اپنی لڑکی کو روک لیا کہ اگر کسی دوسرے شخص سے پردہ کراتا تو اور بات تھی مگر خاص رشتہ کی وجہ سے تیری یہ سختی ہم سے برداشت نہیں ہو سکتی۔ اور عمرو نے کہا کہ میں نے اپنی عورت کو طلاق دے دی ہے۔ اب اس کا چچا جانے اور یہ جانے۔ چند دنوں بعد عمرو نے برادری کے افراد کو جمع کیا اور صلح کے لیے کہا۔ زید نے کہا ہماری طرف سے تو کوئی انکار نہیں ہے بے شک لے جا مگر تحریر کردے کہ میں اپنی بیوی کو خاص رشتہ داروں سے پردہ کرنے پر مجبور نہ کروں گا تو عمرو نے ان شرائط کو منظور کرکے تحریر لکھ دی اور روبرو گواہان دستخط کردیے کہ اگر میں اپنی بیوی کو خاص رشتہ داروں سے ملنے اور آنے جانے سے روکوں تو میری بیوی مسماۃ ساجدہ کو میری طرف سے طلاق ثلاثہ ہو گی الفاظ درج ذیل ہیں کہ: ’’میں اپنی منکوحہ بیوی کو اس کے رشتہ داروں کے گھر آمد و رفت سے کسی وقت کی رکاوٹ نہیں کروں گا۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر میں مندرجہ بالا شرائط کی خلاف ورزی کروں اور کسی ایک شرط کی پابندی نہ کروں تو میری طرف سے میری بیوی مسماۃ ساجدہ خاتون کو طلاق ثلاثہ ہوگی۔ا ور میرا کوئی عذر قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اور میں اور میرا والد مذکور شرائط کے پابند رہیں گے۔‘‘ اس کے بعد اسی مجلس میں دوبارہ تجدید نکاح کیا گیا۔ روبرو گواہان۔ تقریباً ان شرائط اور تجدید ِ نکاح کو دو ماہ ہوئے کہ عمرو نے پھر ویسی حرکتیں شروع کردیں اور اپنی عورت سے لڑائی جھگڑا شروع کردیا جس سے تنگ آکر لڑکی والوں نے لڑکی کو اپنے ہاں روک لیا۔ تقریباً پانچ روز بعد عمرو کی بیوی اپنے حقیقی نانا کے ساتھ ان کے گھر جا رہی تھی کہ
Flag Counter