Maktaba Wahhabi

208 - 382
’’اسلام میں نہ نقصان پہنچانا ہے اور نہ اٹھاناہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ عورت کو فطری حاجات کے علاوہ نان و نفقہ اور تحفظ کی ضرورت ہے جب کہ شوہر نامردی سے متہم ہے۔ جس کی مہلت صرف ایک سال ہے۔ پھر عرصہ اڑھائی سال سے لاپتہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (( بَابُ حُکْمِ المَفْقُودِ فِی أَہْلِہِ وَمَالِہِ)) اس کے تحت جو آثار و اقوال اور حدیث اللقطہ بیان کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ مدت ِ انتظار صرف ایک سال ہی کافی ہے۔اگرچہ مؤطا امام مالک رحمہ اللہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلے میں عدتِ وفات کے علاوہ چار سال انتظار کی تصریح ہے۔ لیکن یہاں جملہ امور کے پیش نظر عورت کو شوہر کی زوجیت سے علیحدگی کا اختیار ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : تلخیص الحبیر:۲/۲۳۵۔۳۳۸۔ خاوند کی گمشدگی کی صورت میں نئے نکاح کا حکم: سوال : محترم حافظ صاحب! میری عزیزہ مسماۃ ثریا بی بی دختر حکیم الدین قوم گوجر سکنہ پرانا کاہنہ ضلع لاہور کی شادی ۲۲۔ ۲۳ سال قبل ہوئی تھی۔ ایک سال اپنے خاوند کے پاس رہی۔ بعد ازاں اس کا خاوند نوکری کے سلسلے میں امریکہ چلا گیا۔ ۲۰۔ ۲۱ سال گزر چکے ہیں۔ واپس نہیں آیا۔ نہ کبھی کوئی خرچہ بھیجا نہ کوئی خط اور نہ ہی پیغام۔ زندہ ہونے کا بھی کوئی علم نہیں۔ لڑکے کے والدین کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے لڑکے کا کوئی علم نہیں۔ کبھی کوئی خط یا روپیہ پیسہ بھی نہیں آیا۔ لڑکی پریشان ہے۔ والد فوت ہو چکا ہے۔ والدہ بیمار ہے۔ بھائیوں وغیرہ کے ساتھ بھی گزارہ نہیں ہو رہا۔ ایسی صورت میں حالات سے تنگ آ کر دوبارہ نکاح کرنے کی خواہش ہے تاکہ زندگی کے بقایا دن گزر سکیں۔ اولاد کوئی نہیں۔ کیا ایسی صورت میں نکاح کر سکتی ہے؟ (حدیث محمد کاہنہ نو تحصیل و ضلع لاہور) (۷ اکتوبر ۲۰۰۰ء) جواب : صورتِ مذکورہ میں عورت بذریعہ عدالت یا پنچایت وغیرہ علیحدگی کا فیصلہ حاصل کر کے دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ قرآں مجید میں ہے۔ ﴿ لَاتُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ﴾ (البقرہ: ۲۳۱) ’’اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دیا جائے کہ انھیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔‘‘ ’’دارقطنی‘‘ میں روایت ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ ’’جو شخص عورت پر خرچ کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس میں اور اس کی عورت میں جدائی کرا دی جائے۔‘‘ ’’المنتقٰی‘‘ میں ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہتر صدقہ یہ ہے کہ بقدرِ کفایت کچھ اپنے پاس بھی رہ جائے اور
Flag Counter