Maktaba Wahhabi

209 - 382
اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے عیال سے شروع کر۔‘‘ سوال ہوا: عیال کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری بیوی جو کہتی ہے مجھے کھلا یا مجھے الگ کر۔ تیری لونڈی ہے جو کہتی ہے مجھے کھلا اور مجھ کام لے۔ تیری اولاد جو کہتی ہے مجھے کس کے سپرد کرنا ہے؟‘‘ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لشکر کے امراء کو لکھا کہ جو لوگ اپنی بیویوں سے غیر حاضر ہیں وہ خرچ دیں یا انکو طلاق دیں اور جتنا عرصہ خرچ بند رکھا ہے اتنا ادا کریں۔ مسئلہ ہذا میں جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے کہ اگر عورت علیحدگی چاہے تو جدائی کرا دی جائے۔ اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ شوہر جب خرچہ دے یا دیگر حقوق ادا نہ کرے تو نکاح فسخ ہو سکتا ہے۔ بیوی گم شدہ خاوند کا کب تک انتظار کرے: سوال : کیا فرماتے ہیں غیر مقلدین اس مسئلہ میں کہ ایک شادی شدہ شخص کہیں گم ہو گیا۔ عرصۂ دراز گزرنے کے باوجود اس کا کوئی پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔ اس حالت میں اس کی بیوی کیا کرے؟ آیا شوہر کی کسی یقینی خبر کے آنے تک انتظار کرے یا کچھ دن گزار کر دوسرا نکاح کرلے؟ پھر اگر وہ کچھ دن گزار کر نکاح کر لیتی ہے تو سوال یہ ہے کہ کہ کتنے دن گزار کر نکاح کرے؟ پھر اگریہ عورت دوسری نکاح کرلیتی ہے اور کچھ دن بعد پہلا شوہر واپس آجاتاہے تو سوال یہ ہے کہ یہ عورت پہلے شوہر کے پاس واپس چلی جائے گی یا دوسرے کے پاس رہے گی؟ براہِ کرم جواب صرف قرآن و حدیث سے دیں یعنی جواب میں یا تو قرآنِ پاک کی کوئی آیت پیش فرمائیں یا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد پیش فرمائیں! کسی امتی کا قول و فعل نہیں ہونا چاہیے۔ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا (المستفتی: محمد انور، راوی پارک راوی روڈ لاہور) (۱۵ ۔ اگست ۱۹۹۷ء) جواب : مسئلہ ہذا میں چونکہ سائل کا اصرار ہے کہ اس سوال کا جواب صرف کتاب و سنت سے دیا جائے کسی امتی کے قول و فعل سے استدلال نہ کیا جائے تو لیجیے۔ اس حد میں رہتے ہوئے جواب ملاحظہ فرمائیں۔’’صحیح بخاری‘‘وغیرہ میں مشہور حدیث اللقطۃ سے معلوم ہوتا ہے کہ گم شدہ چیز کے اعلان کی مدت کم از کم ایک سال ہے پھر ملتقط(گم شدہ چیزپانے والے) کو اس میں تصرف کا اختیار ہے اور اصلی مالک کے آنے پر چیز کو واپس کرنا ہوگا۔[1] اسی طرح وہ عورت جس کا شوہر گم ہو جائے اُسے بھی کم از کم اتنا ہی انتظار کرنا ہوگا۔ تلاشِ بسیار کے بعد اگر وہ نہ مل سکے تو پھر عدت ِ وفات چار ماہ دس دن گزارنا ہوگی۔ جو قرآن میں منصوص ہے پھر اسے نکاحِ جدید کا اختیار ہے اور اگر پہلا شوہر بعد از نکاح ثانی لوٹ آئے تو پہلے کواحقیت حاصل ہے جس طرح کہ چیز لقطہ میں بذمہ ملتقط رہتی ہے۔
Flag Counter