Maktaba Wahhabi

286 - 382
بحالت طہر دی گئی طلاق میں یہ طہر عدت میں شمار ہو گا: سوال : مرد نے طہر میں طلاق دی اور چند منٹ بعد ہی حیض جاری ہوگیا تو یہ طہر عدت میں شمار ہوگا یا نہیں؟ (حافظ عبداللہ سلفی)(۲۶ اکتوبر ۲۰۰۷ء) جواب : راجح مسلک کے مطابق عدت کا شمار حیض سے ہے نہ کہ طہر سے اور جن لوگوں کے نزدیک عدت کا شمار طہر سے ہے ان کے ہاں اس طہر کا شمار ہونا چاہیے۔ جس طہر میں وظیفۂ زوجیت ادا کیا ہو اس طہر میں طلاق واقع ہو جاتی ہے ؟ سوال : جس طہر میں ہم بستری کر چکا ہو ،اس طہر میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں؟(سائل) (۱۷ مئی ۲۰۰۲ء) جواب : طلاق واقع ہو جائے گی لیکن بدعی ہوگی۔ کیا حیض کی حالت ختم ہوتے ہی حق رجوع بھی ختم ہو جاتا ہے؟ سوال : خونِ حیض بند ہونے کے بعد جب تک عورت غسل نہ کرے، عدت پوری نہیں ہوتی اور خاوند کو رجوع کا حق رہتا ہے، اگرچہ کئی سال تک وہ غسل نہ کرے کیا حنابلہ کا یہ مذہب صحیح ہے یا حیض ختم ہوتے ہی غسل کیے بغیر ہی حق رجوع جاتا رہتا ہے۔ جواب :اس بارے میں فقیہ ابن قدامہ نے المغنی (۱۱/۲۰۴) میں ابن حامد سے دو روایتیں نقل کی ہیں ایک یہی جس کا ذکر صورت سوال میں ہے اور دوسری روایت یہ ہے کہ مجرد انقطاع دم سے عدت پوری ہوجاتی ہے انھوں نے پہلی روایت کو اختیار کیا ہے۔ کیوں کہ اکابر صحابہ کا مسلک یہی ہے۔ لیکن ترجیح دوسری روایت کو معلوم ہوتی ہے کیوں کہ نص قرآنی کے تین قرؤ مکمل ہوچکے ہیں اسی لیے تو غسل واجب ہوا ہے اور نماز روزہ بھی واجب ہوگیا۔(وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔) حالتِ نفاس میں طلاق بحالت نفاس دی گئی تین طلاق کا حکم: سوال : میرے ایک دوست نے ماہ اگست میں اپنی بیوی کو بحالتِ نفاس ایک نشست میں ہی ’’تین دفعہ طلاق دی‘‘ کے الفاظ غصہ کی حالت میں کہے بوجہ حکم عدولی اور نافرمانی اور تنبیہ چھوٹی بیٹی کی عمر اس وقت ۲۰ دن تھی۔ تب سے اس مسئلہ کے بارے میں مختلف علمائے کرام سے دو دفعہ فتویٰ لیا جا چکا ہے۔ سب سے پہلے اس واقعہ کے فوراً بعد لڑکی کے
Flag Counter