Maktaba Wahhabi

150 - 382
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رشتے ولادت سے حرام ہوتے ہیں وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعت سے وہ تمام تعلقات حرام ہوں گے جو ولادت(یعنی خون) سے ثابت ہوتے ہیں۔ اگر ایسا نکاح ہو چکا ہے تو اس صورت میں فی الفور علیحدگی کرادی جائے۔’’صحیح بخاری‘‘(( بَابُ شَہَادَۃِ المُرْضِعَۃِ،رقم: ۲۶۶۰)) کے تحت حدیث میں ہے کہ اثباتِ رضاعت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح سے تفریق کرادی تھی۔ اس نکاح سے اولاد پیدا ہونے کی صورت میں اس کا انتساب باپ کی طرف ہو گا۔ کیونکہ شریعت نے فاسد نکاح میں بھی احکام نکاح کااعتبار کیا ہے۔ چنانچہ صحیح البخاری میں حدیث ِ لعان کے ضمن میں ہے: (( فَقَدْ دَخَلْتَ بِہَا۔)) [1] یعنی تو اس سے ہمبستری کر چکا ہے اس لیے مہر اس کے عوض میں ہو چکا ہے۔ اور بخاری میں ہے کہ: (( فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا ۔ )) [2] اس سے معلوم ہوا کہ ایسی وطی( مباشرت) میں اولاد بھی حلال کی ہو گی۔ بامرِمجبوری خالہ کا دودھ پینے سے رضاعت کا حکم: سوال : دو سگی بہنوں کے شیر خوار بچے تھے۔ ایک بہن ضروری کام کے سلسلہ میں گھر سے باہر گئی تو اس کا بچہ رونے لگ گیا، جسے چپ کرانے کے لیے اس کی خالہ نے اپنا دودھ اس کے منہ دیا۔ شاید اس نے ایک دو گھونٹ لیے ہوں گے تاہم بچے نے فوری طور پر دودھ سے پرہیز کیا۔ اب ان دونوں بہنوں کی اولاد(لڑکی لڑکا) جوان ہو چکے ہیں کی ان کی آپس میں شادی ہو سکتی ہے ؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔ (چوہدری بک ڈپو، رینالہ خورد) (۲۱ فروری ۲۰۰۳ء) جواب : راجح مسلک کے مطابق بچہ کسی عورت کا دودھ پانچ دفعہ پیے تو حرمت ثابت ہوتی ہے، ورنہ نہیں۔ چنانچہ’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی روایت میں ہے کہ پہلے قرآن میں حرمت ِ رضاعت کے لیے دودھ پلانے کی تعداد دس تھی پھر پانچ کا حکم ہوتا تو پانچ منسوخ ہو گئیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں اگرچہ اب پانچ کی آیت بھی قرآن میں نہیں مگر حکم باقی ہے جیسے رجم زانی کی آیت قرآن میں موجود نہیں مگر حکم باقی ہے۔ (منتقی الاخبار)
Flag Counter