Maktaba Wahhabi

177 - 382
﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ﴾ (النحل: ۱۲۵) ’’(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔‘‘ کھانا کھانے کے بعد رقم کی وصولی مبارک ہے؟ سوال : جب یہ کہا جاتا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد رقم وصول کرنی اخلاق کے مطابق نہیں ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ مبارک ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ (راجہ عزیز احمد اسلام آباد) (۷ نومبر ۱۹۹۷ء) جواب : بلکہ یہ محض رواج ہے جسے مٹانے کی سعی کرنی چاہیے۔ دولہے یا دلہن کا عزیز واقارب کی طرف سے رقوم یا سلامی وصول کرنے کا حکم: سوال : اقارب و احباب جو رقوم لڑکے یا لڑکی کو سلامی کے طور پر یا تحفے کے طور دیتے ہیں ان کا وصول کرنا کیسا ہے؟ کیا ’ تَہَادَوْا تَحَابُوْا [1] والی حدیث سے استدلال کیا جا سکتا ہے ؟ اسی طرح کیا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی والی حدیث(( فَأَصْبَحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فَقَالَ: مَنْ کَانَ عِنْدَہُ شَیْئٌ فَلْیَجِئْ بِہِ، قَالَ: وَبَسَطَ نِطَعًا، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیء ُ بِالْأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیء ُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیء ُ بِالسَّمْنِ، فَحَاسُوا حَیْسًا، فَکَانَتْ وَلِیمَۃَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ)) [2] (بخاری) قابل استدلال ہے ؟ (سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : نکاح کے وقت سلامی ایک رسم ہے ، اس سے بچنا چاہیے، ویسے تحائف کے تبادلے کی عمومی ترغیب وارد ہے۔ حدیث’تَہَادَوْا تَحَابُوْا [3] سے استدلال ہو سکتا ہے لیکن قصہ صفیہ سے استدلال درست نہیں کیونکہ یہ تو صرف ولیمے کے لیے جمع خرچ تھا۔ شادی کے موقعے پر سلامی دینا کیا حکم رکھتا ہے؟ سوال :شادی کے موقع پر دولہا ، دولہن کو سلامیاں دی جاتی ہیں؟ یا شادی والے گھر نقد رقم اور تحائف دیے جاتے ہیں تو کیا اس رقم اور تحائف کی حیثیت قرض کی سی ہوتی ہے جو واپس لوٹانے ہوتے ہیں یا ان کی حیثیت محض تحائف کی ہوتی ہے ؟(سائل) (۹ جنوری ۲۰۰۴ء)
Flag Counter