Maktaba Wahhabi

372 - 382
نہ لے۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: (( فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أ َتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ الَّتِی أَعْطَاکِ؟۔ قَالَتْ: نَعَمْ وَزِیَادَۃً ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلَا وَلَکِنْ حَدِیقَتُہُ۔ قَالَتْ: نَعَمْ :فَأَخَذَہَا لَہُ وَخَلَّا سَبِیلَہَا۔))[1] زیر حدیث امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( اسْتَدَلَّ بِذَلِکَ مَنْ قَالَ: إنَّ الْعِوَضَ مِنْ الزَّوْجَۃِ لَا یَکُونُ إلَّا بِمِقْدَارِ مَا دَفَعَ إلَیْہَا الزَّوْجُ لَا بِأَکْثَرَ مِنْہُ ۔)) پھر بحث کے اختتام پر اسی بات کو ترجیح دی ہے کہ خلع کی صورت میں خاوند بیوی سے حق مہر سے زیادہ مال وصول نہیں کر سکتا۔ (ص:۲۶۶) لہٰذا آپ بھی اپنی بیوی سمیہ سے حق مہر سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ وَ عِلْمُہُ اَتَمُّ۔) خلع کی صورت میں کیا عورت عوض ادا کیے بغیر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے؟ سوال :میرا نکاح مورخہ (۸۳۔۷۔۲۹) بنام عفت طاہرہ دختر محمد اشرف سے ہوا۔ لیکن رخصتی نہ ہوئی۔ نکاح تقریباً ۲ سال قائم رہا۔ ازاں بعد لڑکی نے عدالت میں طلاق حاصل کرنے کے لیے دعویٰ دائر کیا۔ جو جو الزامات مجھ پر لگائے گئے تھے۔وہ عدالت میں ثابت نہ ہوسکے۔ تاہم عدالت نے خلع کی بنیاد پر لڑکی کو ۳ تولے سونا اور ۵۰۰۰ ہزار روپے نقد مجھے دینے کے عوض خلع دے دیا لیکن لڑکی نے مجھے ابھی تک کچھ بھی ادا نہیں کیا۔ آیا لڑکی اگر خلع (۳ تولے سونا ۔ ۵ ہزار روپے) کی ادائیگی نہ کرے تو وہ دوسری شادی کر سکتی ہے یا کہ نہیں۔ (محمد نوید ثاقب ولد فقیر محمد سکنہ فلیٹ نمبر ۴۱۔بی، چناب بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور) جواب :عورت کی اپنے خاوند سے علیحدگی چونکہ مال کے عوض عمل میں ائی ہے اس کا تقاضا ہے کہ عورت پہلے عوض ادا کرے پھر دوسری جگہ نکاح کرنے کا سوچے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ خلع کی تعریف میں فرماتے ہیں: (( وھو فی اللُّغَۃِ فِرَاقُ الزَّوْجَۃ عَلٰی مَالٍ )) [2] ’’یعنی لغت میں خلع کا معنی یہ ہے کہ مال کے عوض بیوی کا علیحدگی اختیار کرنا۔‘‘
Flag Counter